بلوچستان اور راء
پاکستان کا جرافیائی محلہ وقوع غیر معمولی نوعیت کا حامل ھے ۔ بھارت کے پاکستان مخالف عزائم ، بحر ہند کی اجارہ داری کے لئے تگ و دو اور افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کی سیکورٹی کے لئے بہت بڑا مسئلہ ہے-
جنوب ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا اس وقت پوری دنیا کو نگاہ کا مرکز ہیں۔ کیونکہ معاشی طاقت مغرب سے نکل کر مشرق کی طرف رواں دواں ھے۔ چین، بھارت، جاپان، سنگاپور، ویت نام ابھرتی ھوئی معاشی قوتیں ہیں۔ ان سیاسی اور معاشی حالات نے مل کر خطے میں سیکورٹی کی ایک غیر معمولی صورتحال کو جنم دیا ھے۔ بلوچستان کو لاحق خطرات کا اندازہ لگانے کے لئے
بحر ہند (Indian Ocean ) کی بھارتی سیاست اور عالمی سطح پر جاری رسہ کشی کو سمجھنا لازمی ہے -بڑی اور علاقائی طاقتوں کی دلچسپی نے اس سمندر کو ایک اہم اسٹریٹجک تھیٹر بنا دیا ہے۔
سمندروں کی اھمیت وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ھوتی رھی ہے – آج، Indo-Pacific، جغرافیائی اہمیت کا تاج پہنا ہوا ہے، جب امریکہ نے ہند اور بحرالکاہل کے سمندروں کے درمیان بڑھتے ہوئے رابطے اور ان کی مشترکہ تزویراتی اہمیت کے اعتراف میں اپنی پیسفک کمانڈ کا نام بدل کر Indo-Pacific رکھ دیا ہے۔ بحر ہند وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ عالمی تجارت کی شریان کے طور پر مرکزی تجارتی راستے فراہم کرتا ہے، اور مشرق وسطیٰ میں دنیا کی توانائی کا مرکز ہے۔ سیاسی، معاشی، مذہبی اور نظریاتی تنازعات کا خطہ ہے – اس میں دنیا کے چار بڑے اسٹریٹجک چوک پوائنٹس بھی واقع ہیں ہیں یعنی آبنائے ہرمز، باب المندب، ہارن آف افریقہ، بحیرہ احمر اور آبنائے ملاکا کے ذریعے سوئز کینال – جن کے ذریعے دنیا بھر میں خام ہائیڈرو کاربن کی تجارت ہوتی ہے- دنیا کا تیسرا سب سے بڑا سمندر، اپنے کنارے پر 47 ممالک اور دنیا کی 1/3 آبادی پر مشتمل ہے، آج جیو پولیٹیکل ٹگ آف وار کا میدان بن چکا ہے-
یہی وہ معروضی حالات ہیں جنہوں نے بلوچستان کو اھمیت عطا کی- بلوچستان اور گوادر،بحر ھند اور مرکزی ایشائی ریاستوں تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں- یہی وجہ ہے کہ بلوچستان بھارتی دھشت گردی کے نشانے پر ھے- راء نے بلوچستان میں ایک کے بعد ایک نیٹ ورک بچھا رکھا ہے- کلبھوشن ، شمبے یہ سب اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں –
اب ایک اور نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ھے
- یہ گروہ بھارتی صحافی منیش رائے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے کرنل اشوک اور عبدالجبار کریم زئی عرف راج دفتر کے ساتھ مل کر بلوچستان کی صورتحال پر پراپیگنڈا کرتے ہیں-
منیش رائے ، بلوچ لبریشن فرنٹ کے گوہرام بلوچ، بلوچ نیشنل آرمی کے گلزار امام شمبےاور بلوچ لبریشن آرمی کےحربیار مری کے انٹرویو بھی کر چکا ہے اور یہ انٹرویو عبدالجبار کریم زئی عرف راج دفتر کے ذریعے حاصل کئے جاتے ہیں –
منیش رائے نے حال ہی میں بلوچ لبریشن آرمی کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی تیار کی اور پھر اسے ”راج دفتر” کے ساتھ شئیر کی –