Latest
جی سی آفسبھارت نے 2 ماہ بعد کینیڈا کے لیے ویزا سروس بحال کر دیمشکل نہیں عقلمند فیصلے کرنے کی عادت ڈالیںسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ارب پتی ایلون مسک کا اعلانایران نے بھی دہشتگردی میں ملوث افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا؛ ایرانی میڈیااسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کا عارضی معاہدہ طے پا گیا ہےٹیسٹ کرکٹر امام الحق کی ناروے میں شادی کی تیاریاںآرمی چیف کا سٹرائیک کور کا دورہپرتگال میں ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے چھ دن تک بجلی پیدا کر کے استعمال کرنے کا حیرت انگیز تجربہPerception and Realityنیا زمانہ نئی روایاتفیفا ورلڈ کپ راؤنڈ 2 کا اہم میچ آج دو بجے دن جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کھیلا جائے گاچینی فوج اچھی طرح سے نظم و ضبط کی حامل ہے اور بین الاقوامی قانون اور عام مشق کے مطابق کام کرتی ہے:فلوریڈا ( امریکہ) کے اوپر آسمانبر اعظم ایشیا اور افریقہ 2050 تک دنیا کی شہری آبادی کا 68 فیصد آباد ہوں گےسوئٹزرلینڈ جدت میں دنیا کا اول ملکدنیا کی سب سے لمبی ٹرینحارث روف نے کل کہا کہ میں ورک لوڈ زیادہ نہیں لے سکتا- وھاب ریاضساگ بہترین اور فائدہ مند سبزییمن کی ہوتی باغیوں نے red sea میں اسرائیل کا بحری جہاز عملے کے 25 ارکان سمیت اغواہ کر لیا
New way of looking at News. See the world, see SochVichar TV and have your own perspective

حکومت عدلیہ کے اختیارات میں مداخلت نہ کرے، چیف جسٹس

راولپنڈی (نیوز ڈیسک )مبینہ آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پرچیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحیداور جسٹس حسن اظہر رضوی پانچ رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے کہا کہ ہم اس بینچ پر اعتراض کررہے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ آپ اعتراض کررہے ہیں، اعتراض کرنا آپ کا حق ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جس فورم پر اس عدالت کا جج رکھا گیا وہ چیف جسٹس کی اجازت سے ہونا چا ہیے تھا،اس فورم کے لیے چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ وہ جج کا انتخاب کرتے، حکومت نے اپنی مرضی سے ایک جج مقرر کیا،ہمیں آئین کا احترام کرنا چاہیے، آپ نے درخواست کی ہے ہم بعد میں سنتے ہیں۔اٹارنی جنرل عثمان منصوراعوان نے کہا کہ میرا کام تھا آپ کو آگاہ کرنا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو آگاہ کریں کہ آئین کو نظر انداز نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپ کے اعتراض سے متعلق تیار تھے، حکومت کو چاہیے کہ آئین کا احترام کرے، ماضی کے کئی ایسے فیصلے موجود ہیں جس میں اس فور م کے لیے چیف جسٹس سے پوچھا جائے گا۔حکومت نے قانون بناتے وقت کئی غلطیاں کی ہیں، ہم سے مشورہ کرتے تو ہم صحیح راہ دکھاتے، ہمارے انتظامی امور پر بنائے گئے قانون میں ہم سے پوچھا تک نہیں، آپ نے ہمارے معاملات میں مداخلت کی ہے، نو مئی کے واقعے کا فائدہ یہ ہو اکہ جو عدلیہ کے خلاف بات کرتے تھے وہ اب نہیں کرتے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر جھگڑنا ہے تو آپ ٹرائیکاٹومی آف پاور پر تیاری کرکے آئیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو جواب دیا کہ ہمارا ایسا کوئی پروگرام نہیں ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے اپنی مرضی سے ججز شامل کر کے کمیشن بنا دیا، چیف جسٹس آئینی عہدہ ہے،عدلیہ سے ایگزیکٹیو الگ رہے،عدلیہ کے اختیارات میں حکومت مداخلت نہ کرے،حکومت کیسے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کر سکتی ہے؟چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے،بہت ہوگیا ہے آپ بیٹھ جائیں۔عمران خان، صدر سپریم کورٹ بار اوردیگر نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں، واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس پیر کوہوا تھا۔

UmarAttaBandial

SupremeCourtOfPakistan

ChiefJustice

You might also like