شہادت-محظ لفظ نھیں ، داستان ھے
روز مرہ کی الجھنوں میں مصروف ھم سب سننے اور لکھنے والوں کو “شہادت” بڑا معمول کا لفظ لگتا ھے – یہ محظ لفظ نھیں یہ ایک پوری داستان ھے- ھر ایک شہادت علیحدہ کہانی ھے- قربانی اور فرض کی لازوال کہانی ھے- اس لفظ کے پیچھے دس، بیس پچیس سال کی تربیت، ڈسپلن، ملک سے محبت، خاکی وردی سے پیار اور بہت کچھ پنہاں ھے- کاش اپنی جان قربان کرنے والے اور جو پیچھے بچ گئے ان کو لفظوں میں سمویا جا سکتا تو سننے والوں کا کلیجہ پھٹ جاتا-کاش کہ سوشل میڈیا پر پوسٹیں کرنے اور سیاسی بیانات دینے والے اس کہانی کا کچھ حصہ ہی سمجھ پائیں کہ جب کوئی افسر یا سپاھی کسی مشن پر جانے کی تیاری کرتا ھے، منصوبہ بندی کرتا ھے، پھر شیر کی طرح اپنے دشمن پر ٹوٹ پڑتا ھے اور جب آئ ای ڈی کا دھماکہ ھوتا ھے اور اس کا جسم ابلتے پانی کی طرح ھوا میں تحلیل ھو جاتا ھے تو اس وقت اس مرد آھن کے کیا جزبات ھوتے ھونگے- موت برحق ھے، لیکن وطن کا دفاع کرتے ھوئےآپ زندگی کو اللہ کے سپرد کر دینا، اس کے معنی میرے جیسے عام سمجھ بوجھ رکھنے والے آدمی کی عقل سے بالا ہیں- دنیا کی تمام لزتوں کو خیر آباد کہ کر، اپنے تمام رشتوں، بچوں ، ماں باپ، بیوی سب کو اللہ کے حوالے کر کے دشمن کی گولیوں کو سینے پر سہنا تاکہ میرا ملک محفوظ رھے- تاکہ ھم عوام آزادی کا جشن منا سکیں، کیا اس کہانی کا ادراک ھے ھم کو- جب جسد خاکی لکڑی کے تابوت میں گھر پہنچتا ھے تو، اس قیامت صغراں کا ادارک ھے تم کو- کیا یہ کھیل ھے، کیا بیٹے کی میت کو لحد میں اتارنا ، اپنے خاوند کے جسد خاکی کو ھمیشہ کے لئے الوداع کر دینا، اپنے باپ کو بچپن میں ھی کھو دینا، یہ صرف ایک لفظ نھیں، وطن پر مر مٹنے کی ایک لازوال کہانی ھے- آپ اسے سوشل میڈیا پوسٹ یا محظ ایک سیاسی بیان نہ بناؤ- یہ بائیس کروڑ عوام کے پاکستان کی بقا کی کہانی ھے- ھزاروں شیروں کی اپنے وطن کے لئے جان دینے کی داستان ھے-