موثر حکمرانی

ایک تجزیہ

سیاست تمام مسائل کو حل کرنے کی کنجی ہے تو پھر یہ کام کیوں نہیں کر رہی؟
چیک اینڈ بیلنس ریاست امور میں سپریم ہوتے ہیں-
بینک کا معاملہ ہو تو،جتنا بیلنس ھو گا چیک اتنے کا ہی لکھا جا سکتا ہے- ریاستی امور میں یہی فارمولا الٹ ہو جاتا ہے، جتنا چیک زیادہ ہو گا بیلنس اتنا بہتر ھو گا- ھمارا بیلنس اسی لئے خراب رھتا ہے کہ چیک کم ہے- ریاستی امور میں کوئی بھی ادارہ یا شخص مطلق العنان نہیں ہو سکتا سوائے پارلیمان کے-لیکن یاد رھے، ” پارلیمان” میں فیصلے منتخب نمائندوں کی آزاد سوچ سے ہوں گے تو وہ مضبوط ہو گی- منتخب نمائندے اگر آزاد سوچ سے بحث نہیں کریں گے تو معاملات الجھتے جائیں گے- ہماری موجودہ سیاست میں اتنے بڑے بڑے خلاء ہیں کہ کوئی بھی ان کے اندر گھس کر چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے-
سیاست کے استحکام کے لئے پارٹی سیاست سے لیکر وزیر اعظم کے چناؤ تک ہر مرحلہ شفاف ہو گا تو پورا سیاسی نظام شفاف ہو گا- گو یہ مشکل لگتا ہے لیکن ایسا ھو گا تو ہی ہم آگے بڑھ پائیں گے- جب سیاسی نظام شفاف ہو گا تو اس کے اندر ، باہر سے کوئی اندر داخل نہیں ہو سکے گا- پارلیمان کے شفاف انتخاب سے پارلیمان مضبوط ہو گی اور یہی بنیادی نقطہ ہے- معاشی معاملات کو ایگزیکیٹو اور پارلیمان کے درمیان تقسیم کرنا پڑے گا-
وسائل کی تقسیم کے لئے ہر مرحلے پر پارلیمان کی oversight بہت ضروری ہے- وسائل کی تقسیم مسلسل نگرانی کے لئے پارلیمانی کمیٹی بہت ضروری ہے- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی فی الحال ماضی میں خرچ کئے گئے آڈٹ رپورٹ پر انحصار کرتی ہے- اس کمیٹی کو حال میں کئے جانے والے اخراجات کا جائزہ لینا چاھئے-
چوبیس کروڑ عوام کا ملک ہے ، ان چوبیس کروڑ نے مل جل کر کیسے رہنا ہے، ان کی کیا ذمہ داریاں ہیں ، حکومت وسائل کا استعمال کیسے کرنا ہے، اس پر نہ تو کوئی طریقہ کار وضح ہے نہ کوئی تربیتی نظام ، نہ کوئی ترغیب- یہاں قانون سازی نہیں چاھیے صرف آگاھی مہم چاھیے- معاشرہ بہتر ہو گا تو اس کے اندر سے ذمہ دار قیادت اور سرکاری مشینری ابھر کر سامنے آئے گی-

موسمیاتی تبدیلیوں کو ملکی سلامتی کے لئے خطرات میں اولیت حاصل ہے- زبانی جمع خرچ سے یہ بات بہت آگے جا چکی ہے

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in