Latest
جی سی آفسبھارت نے 2 ماہ بعد کینیڈا کے لیے ویزا سروس بحال کر دیمشکل نہیں عقلمند فیصلے کرنے کی عادت ڈالیںسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ارب پتی ایلون مسک کا اعلانایران نے بھی دہشتگردی میں ملوث افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا؛ ایرانی میڈیااسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کا عارضی معاہدہ طے پا گیا ہےٹیسٹ کرکٹر امام الحق کی ناروے میں شادی کی تیاریاںآرمی چیف کا سٹرائیک کور کا دورہپرتگال میں ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے چھ دن تک بجلی پیدا کر کے استعمال کرنے کا حیرت انگیز تجربہPerception and Realityنیا زمانہ نئی روایاتفیفا ورلڈ کپ راؤنڈ 2 کا اہم میچ آج دو بجے دن جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کھیلا جائے گاچینی فوج اچھی طرح سے نظم و ضبط کی حامل ہے اور بین الاقوامی قانون اور عام مشق کے مطابق کام کرتی ہے:فلوریڈا ( امریکہ) کے اوپر آسمانبر اعظم ایشیا اور افریقہ 2050 تک دنیا کی شہری آبادی کا 68 فیصد آباد ہوں گےسوئٹزرلینڈ جدت میں دنیا کا اول ملکدنیا کی سب سے لمبی ٹرینحارث روف نے کل کہا کہ میں ورک لوڈ زیادہ نہیں لے سکتا- وھاب ریاضساگ بہترین اور فائدہ مند سبزییمن کی ہوتی باغیوں نے red sea میں اسرائیل کا بحری جہاز عملے کے 25 ارکان سمیت اغواہ کر لیا
New way of looking at News. See the world, see SochVichar TV and have your own perspective

مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیاں بی جے پی کو لے ڈوبیں

بھارت کی 26 بڑی جماعتوں نے مودی کے خلاف انڈیا کے نام سے انتخابی اتحاد کا اعلان کردیا

18 جولائی کو بینگلور میں 26 سے زائد اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا اعلان کیا گیا

اتحادی جماعتوں میں کانگرس، عام آدمی پارٹی، جنتا دل، شیو سینا، سماج وادی پارٹی، نیشنل کانفرنس شامل، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کیمونسٹ پارٹی، سوشلسٹ پارٹی اور آل انڈیا مسلم لیگ شامل ہیں

انتخابی اتحاد کا مقصد مودی سرکار کے اقتدار کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت کی پامالیوں کو ختم کرنا ہے

اپوزیشن رہنماوں کا کہنا تھا کہ مودی کی ہار میں بھارت کی جیت ہے
(اپوزیشن رہنما)

راہول گاندھی نے جیت کا عزم کرتے کوئے کہا کہ:
“2024 کے انتخابات میں مودی کا مقابلہ انڈیا سے ہوگا اور انڈیا مودی سے جیتے گا”

سیاسی تجزیہ کاروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ
“26 جماعتیں انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈرامہ رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے”
(سیاسی تجزیہ کار)

You might also like