مہنگی ترین خوشبو عود کی کاشت کرنے والا پہلا پاکستانی
دنیا کی مہنگی ترین خوشبو عودکی پاکستان میں کاشت کرنے والا پہلا پاکستانی جس کا نام جاوید کمیانی ہے۔ پاکستان کے شہری جاوید کمیانی کا تعلق زرعی خاندان سے ہے۔ انھوں نے پاکستان میں پہلی بار عود جس کو آ گروڈ بھی کہتے ہیں پاکستان میں اگا کر سب کو حیران کر دیا۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ عود دنیا کی مہنگی اور مشہور خوشبو ہے اس کے پودے اور بیچ پاکستان میں امپورٹ کروا کر ان کی کاشتکاری کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی تعلیم ایم بی اے مارکٹنگ میں مکمل کی اور انہں بچپن سے ہی کاشتکاری کا شوق تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عود کے ایک درخت 10 لاکھ کا بک جاتا ہے ، ہرسال عود کے درختوں سے کروڑوں روپے کمائے جاتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کاشتکاری کا مقصد پیسے کمانا نہں بلکہ وہ عود کو پاکستان میں عام کرنا چاہتے ہیں۔
عودجسے آگروڈ بھی کہتے ہیں ایکیو لیریا جنس کا پودا ہے جس کی کئی انواع کی لکڑی کو تیل کشید کرنے اور دوسری مصنوعات کی تیاری کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آگروڈ کی لکڑی اور اس سے کشید کیا گیا تیل بہت قیمتی اور خواص میں یکتا ہوتا ہے۔جنوب مشرقی ایشیاء کے کئی ممالک میں یہ درخت قدرتی طور پر پایاجاتا ہے۔قدرتی موسمی حالات میں آگروڈ کا درخت 50 فٹ سے زیادہ قد آور ہوجاتا ہے۔موزوں موسمی حالات میں آگر وڈ کا درخت سات سال کے عرصہ میں ان آکولیشن کے لیے تیار ہوجاتا ہے اس کے بعد متاثرہ لکڑی پیدا ہونے کے لیے تین سال کا عرصہ درکار ہو گا ۔ مکمل دیکھ بھال کے بعد فروخت کے وقت آپ کے پاس 70 فیصد پودے بچیں گے۔ایک دفعہ برداشت کے بعد پودا مکمل طور پر ختم ہوجاتا ہے اور اس کی جگہ نیا پودا لگانا پڑتا ہے۔ معدوم ہونے کے خطرے کے پیش نظر قدرتی طور پر پائے جانے والے آگروڈ کے درختوں کی کٹائی ممنوع ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں آگروڈ کی مختلف اقسام کو کاشت کیا جاتا ہے۔