نصف پاکستانی خواتین اور بچے موٹاپے کا شکار ہیں،ڈبلیو ایچ او
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان میں بچوں اور خواتین کو صحت کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔یہ خطرات کسی مہلک بیماری کے باعث نہیں بلکہ ان کا طرز زندگی ہی ان خطرات کا باعث بن رہا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی ایک حالیہ کانفرنس ’تیسری بین الاقوامی لائف اسٹائل میڈیکل کانفرنس 2022‘ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں تقریباً 50 فیصد پاکستانی بچے کمزور اور شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ دس سے کم عمر کے تقریباً 6 سے 8 فیصد بچے غیر صحت مند طرز زندگی، ناقص خوراک اور عدم جسمانی ورزش کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہیں۔
اس کانفرنس کا اہتمام رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی (RIU) نے پاکستان ایسوسی ایشن آف لائف اسٹائل میڈیسن (PALM) کے تعاون سے کیا تھا۔
پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا (Dr. Palitha Mahipala) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں طرز زندگی میں حالیہ تبدیلیاں غیر متعدی امراض (Noncommunicable Diseases – NCDs) میں اضافے کا سبب بنی رہی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے ساتھ ساتھ 50 فیصد سے زائد خواتین بھی موٹاپے یا زیادہ وزن کا شکار ہیں جبکہ باقی غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ جو ان کی کھانے پینے کی عادات اور طرز زندگی کے باعث ہے اور یہ ایک غیرمعمولی تعداد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد کا موٹاپے کا شکار ہونا اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کو ورزش کرنے یا صحت مند طرز زندگی گزارنے کے مواقعوں کا کم ہونا ہے