وال آف گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور
تحریر: احمد علیم
اب پانی سر سے گذرنے لگا ہے”.
مجھے ذاتی طور پہ فوج کی سیاسی مداخلت بہت بری لگتی ہے، لیکن جب مداخلت کر کے دیکھے کہ پاکستان شکست سے دوچار ہونے والا ہے تو پھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے ہر بے بس پاکستانی فوج کی طرف ہی دیکھتا ہے.
اگرچہ فوج کی مداخلت کے یہ دونوں انداز اونٹ کو خیمے کے اندر گردن گھسانے کی اچازت دینے کے مترادف ہی ہوتے ہیں.
اب جبکہ عمران خان سمجھ چکا ہے کہ ممنوعہ/ فارن فنڈنگ کیس میں یہودی، ہندو اور قادیانی فنڈنگ کی پاداش میں پی ٹی آئی کا عدالتی آئینی خاتمہ ہونے والا ہے تو وہ ایک بار پھر اپنے پاکستان دشمن سرمایہ کاروں کے سر پہ پاکستان کی معاشی تباہی کی تیاری کرنے کی کال دے رہا ہے.
عمران خان نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کی کال دی ہے. کیا یہ دھرنا فوج کے خلاف ہو گا یا پاکستان کو معاشی طور پہ تباہی سے دوچار کرنے کے لیے؟
عمران خان اگرچہ بہانہ تو فوری انتخابات کا لگاتا ہے، لیکن اصل میں پاکستان دشمنوں کی فنڈنگ والے کیس کو ختم کرانا چاہتا ہے.
اب ذمہ داری ہماری فوج کی ہے کہ وہ کیسے اس نیشنل ڈیزاسٹر کو مینیج کرتی ہے. میں فوج کو مداخلت کی دعوت نہیں دیتا، لیکن کسی بھی قدرتی یا غیر قدرتی آفت پہ فوج کی روایتی مدد کا معترف رہتا ہوں.
اب عمران خان جو کچھ کرنے جا رہا ہے، وہ یوں سمجھیں جیسے پاکستان پہ خودکش حملہ کرنے لگا ہے. اس کے ناچ گانے سے حکومت پہ کوئی فرق نہیں پڑنا، لیکن پاکستان کی معیشت کو بریک ضرور لگ جانی ہے. علاوہ ازیں ملکی حالات خانہ جنگی جیسے ہو سکتے ہیں.
میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب سے ایڈوانس درخواست گذار ہوں کہ براہء کرم اپنی غلطی سدھارتے ہوئے پاکستان کو معاشی تباہی سے بچانے کے لیے اپنے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کو اب ڈبل مارچ پہ لگا ہی دیں.
اب بہت سارا پانی پلوں کی نچلی سطح تک بہنے لگا ہے، کہیں دیر نہ ہو جائے، کہیں پاکستان معاشی طور پہ دیوالیہ نہ ہو جائے، کہیں اس تخریب کاری کی آڑ میں معاشی دیوالیہ پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم کر کے اپنے وجود کی ضمانت سے نہ گذرنا پڑ جائے… کیونکہ عمران خان کا یہی حتمی ایجنڈا تھا.