وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے سود کے خلاف فیصلہ تاریخی اقدام ہے‘ سراج الحق
پی ٹی آئی اور لیگی حکومتوں نے سود کے خاتمے کے لئے لیت و لعل سے کام لیا‘ حکمرانوں نے آئی ایم ایف سے 22مرتبہ غلامی کا طوق قوم کے گلے میں ڈالا‘ پوری قوم سے درخواست ہے کہ (کل) جمعة الوداع کے موقع پر یوم تشکر منائیں،امیر جماعت اسلامی کی میڈیا سے گفتگو
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے سود کے خلاف فیصلہ تاریخی اقدام ہے‘ ماضی کی پی ٹی آئی اور مسلم لیگی حکومتوں نے سود کے خاتمے کے لئے لیت و لعل سے کام لیا‘ حکمرانوں نے آئی ایم ایف سے 22مرتبہ غلامی کا طوق قوم کے گلے میں ڈالا‘ پوری قوم سے درخواست ہے کہ (کل) جمعة الوداع کے موقع پر یوم تشکر منائیں۔ جمعرات کو وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف جماعت اسلامی کی پٹیشن پر فیصلہ سنایا جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ پانچ سال کے اندر اندر ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لئے اقدام اٹھائیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی اقدام ہے کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ لیت و لعل سے کام نہ لے اور پانچ سال کا انتظار نہ کرے بلکہ جلد از جلد سودی نظام کے خاتمے کے لئے اقدام اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوںنے سپریم کورٹ میں سود کے خلاف فیصلے کو چیلنج کیا تھا جو اسلامی مملکت ہونے کے دعویدار ملک میں قابل افسوس ہے۔ ہم عید الفطر کے بعد ماہرین معیشت ‘ مفتی حضرات اور لیگل ایکسپرٹس کو دعوت دیں گے کہ وہ ملک میں سود کے خاتمے کے لئے اپنی تجاویز فراہم کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سود کے خاتمے کے خلاف ماضی کی حکومتیں رکاوٹ بنی رہیں پی ٹی آئی حکومت عدالت میں سود کے خاتمے کے خلاف اپنا موقف سامنے رکھ چکی ہے جبکہ نواز حکومت نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جو افسوسناک امر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اب حکومت عالمی مالیاتی سودی اداروں سے اس فیصلے کی روشنی میں اقدام اٹھائے گی۔ ہم صرف ایک سال میں اربوں ڈالر سود ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ اب اس کے خاتمے کے لئے وہ ان اداروں سے رجوع کریں اور سود کے خاتمے کے لئے سٹیٹ بنک کو بھی اپنا کام مزید تیز کرنا ہوگا۔ سٹیٹ بنک پہلے ہی اس مد میں بیس فیصد کام کرچکا ہے اور بنکنگ سیکٹر میں سود فری شاخوں میں کام ہورہا ہے سود فری بنکنگ ساری دنیا میں تیزی سے نمو پارہی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں اس کام کو تیز کیا جائے گا۔