اصل کہانی
دنیا کی سب سے دلچسپ کہانی انسان کی اپنی کہانی ہے- گو کہ یہ کہانی قدرت لکھتی ہے لیکن انسان اپنے frہاتھ سے بھی اس میں کئی ابواب لکھتا ھے-اپنی کتاب زندگی کا مطالعہ بہت آسان ہے – اس کہانی میں دنیا کے سارے فلسفے، سارے علم پنہاں ہیں- اس کہانی کا ایک ایک لفظ آپ کے سامنے لکھا گیا یا اور آپ نے خود رقم کیا- یہ سلسلہ وار کہانی مسلسل لکھی جا رھی ہے- ہر لمحے اپڈیٹ ہوتی ہے- اپنی ورچئل بائیو گرافی ہر شخص کو زبانی یاد ہے،” الف “سے لے “ی” تک ، مگر ہم پھر بھی اس کہانی کو قابل مطالعہ نہیں سمجھتے- یہی وہ کہانی ہے جو آپ کو زندگی کی حقیقت سمجھا سکتی ہے- کتاب زندگی ہی اصل علم ھے- باقی سب علم اسی کتاب سے ماخوذ ہیں ہمیں دوسروں کی کہانیوں میں انتہاء کی دلچسپی رہتی ہے ، حالانکہ دوسروں کی کہانیاں، ہو بہو وہی ہیں جو ہماری ہے-صرف کردار مختلف ہیں- جگہ مختلف ہو سکتی ہے، مگر تکلیف، درد ، خوشی ، غم کا تاثر بالکل یکساں ہو گا- دنیا کے ہر خطے میں ایک ہی طرح کی کہانیاں ہے صرف شوٹنگ کی سائیٹ مختلف ہیں اور کردار علیحدہ علیحدہ ہیں – سینما کا تصور بھی ادھر سے ہی نکلا ہے- فلم بنانے والے ہماری ہی کہانیاں ھمیں سنا کر پیسے بٹور رھے ہیں- دنیا کے بہترین کہانی نویسوں نے ہماری ہی کہانیاں ہمیں سنا کر امن کے نوبل انعامات جیتے
انسانوں کی کہانیاں، معاشروں اور ریاستوں کی کہانیاں بن جاتی ہیں – اور پھر یہی کہانیاں عالمی سیاست کا حصہ بن جاتی ہیں –
انسانوں کی کہانی میں دو تین بڑے خوبصورت موڑ آتے ہیں، بچپن کی بے فکری، جوانی کی محبت، دولت کی تمنا اور دی اینڈ کا خوف – ریاستوں کی کہانی جدوجہد سے شروع ہو کر ترقی پر ختم ہوتی ہے-
ہمعاشروں کی کہانی وھی سلطان راھی اور مصطفی قریشی والی فلم کی کہانی- ولن، ھیرو، ظلم، لڑائی، پیار اور ولن کی موت – چہ گویرا، کاسترو، چو این لائی، یہ سب کہانیوں کے کردار ہیں –
اب تک کی سب سے کامیاب کہانی روپیہ ہے-
روپے کی کہانی کی ایک علیحدہ پہچان ہے- یہ سب سے مقبول کہانی ہے یہ کہانی دنیا کی اب تک کی سب سے موثر اور سب سے زیادہ پسند کی جانے والی کہانی- روپے کی کہاں کو انسان رنگ و نسل، لسانیت، مذھبی تفریق سے اونچا ہو کر سمجھتا ھے-
مجھے ایک دفع مصر جانے کا اتفاق ہوا – ہے تو افریقہ میں لیکن بولتے عربی ہیں- دریائے نیل کا سکون ، مصر کا اصل اثاثہ ہے-قاہرہ اور اسکندریہ میں ایک ماہ تک بہت پر لطف زندگی گزارنے کا موقع ملا- قاہرہ میں بے ھنگم ٹریفک میں سفر کرنا بہت مشکل ھے-مقامی لوگ انگلش سے دور بھاگتے ہیں -جب بھی کسی سے راستہ پوچھا یا کوئی معلومات لینے کی کوشش کی ، جواب میں انکار ہی ملا-ٹیکسی والے کو یا دوکاندار کو ہاتھ میں مصر کی کرنسی پکڑ کر کچھ بھی مانگا فورا مل گیا- یہی حال فرانس میں تھا -” یورو” فورا سمجھ آتا تھا- امریکہ اور سیرالیون میں ڈالر اور انگلش فورا سمجھتے ہیں – دونوں ملکوں میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی- سعودی عرب میں سرکاری زبان ریال ھے- وہاں بھی اللہ کا کرم رھا-پاکستان کی سرکاری زبان روپیہ ہے-
امریکی صدر دنیا کا طاقت ور ترین شخص مانا جاتا ہے-وہ شخص کتنا کہ طاقتور اور آزاد ہو سکتا ھے جو تنخواہ لے کے کام کرتا ھے- کتنی حیرت انگیز بات ہے ہر ملک کی عدالت کا سب سے بڑا منصف تنخوا ھ دار ہے- رفاھی اداروں میں کام کر نے والے تنخواہ لے کر افاعی کام کرتے ہیں – امام مسجد، پادری، پیسے لے کر، فرائض انجام دیتے ہیں-
دنیا کی ہر کہانی، ہر جدوجہد، روپےکے گرد گھومتی ہے- باقی سب کہانی نویسی ھے-