اگر مذاکرات ہوۓ تو وہ صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے مابین ہوں گے؛ آرمی چیف
آج پشاور میں عمائدیںن کے جرگے سے بات چیت کرتے ھوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ فوج اور سیکورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کی عوام ایک ہیں -جو لوگ امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں -پاکستانی فوج شہداء کی فوج ہے جس کا نعرہ ہے “ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ” ۔ ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں-
پاکستان کلمے کی بنیاد پر بننے والی دوسری ریاست ہے ۔اگر مذاکرات ہوۓ تو وہ صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے مابین ہوں گے ۔کسی بھی دہشت گرد گروہ یا جتھے سے بات چیت نہیں کی جاۓ گی-
اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے – جنہوں نے اس دین کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھایا، انکو جواب دینا ہو گا-
افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہو گا-افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوۓ آرمی چیف نے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے ؟پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللّٰہ کی ہے ۔ یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں ؟
پاکستان کی بہادر فوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑے گئ-دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں-ہم اللّٰہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہو گی انشااللہ-
حکومتِ پاکستان کی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلۓ ایک سیکریٹیریٹ قائم کیا جاۓ گا –
ہم ضم شدہ قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے –
خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں ۸۱ ارب روپے کی مالیت کے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کۓ جائیںگے-
خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے 43 منصوبوں کو سات ارب روپوں کی لاگت سے مکمل کیا جاۓ گا اور 54 زیر تعمیر منصوبوں کے جلد مکمل ہونے میں تمام تر مدد فراہم کی جاۓ گی-