تبدیلی


تحریر:عتیق الرحمان
اکیسیویں صدی کے آغاز سے ہی وطن عزیز میں تلاطم برپا ہے- بیسویں صدی جب الوداع کہ رہی تھی ، اسی وقت پاکستان میں جمہوریت کا سورج غروب ہو رہا تھا-پھر 2008 کے اوائل میں جمہوریت کا سورج جب دوبارہ طلوع ہوا تو ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں آ چکا تھا- اسی دوران میڈیا بہت پھیل چکا تھا-درجن بھر سے ذائد ٹی وی چینل ملک کے طول و عرض میں عوامی نبض پر ہاتھ رکھ چکے تھے-پرائیویٹ ٹیلویژن نے آزادی رائے،
دہشت گردی نے خوف ، سوشل میڈیا ایکٹیوزم نے مل کر حالات کو یکسر تبدیل کر دیا ہے- طاقت کا توازن ہر لمحے بدل رہا ہے- اچھی بات یہ ہے ہر کوئی اپنی رائے دے سکتا ہے- لیکن اہم مسئلہ یہ ہے اسی دوران جھوٹ اور بہتان بہت اندر تک گھس کر معاشرے کو شدید نقصان پہنچا رھا ھے-
پراپیگنڈا کا انتہائی مختصر ترین مطلب ہے “جھوٹ کی پرورش”- پراپیگنڈا کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی جنگوں کی تاریخ – امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ نے پروپیگنڈا کو نئی جہت عطا کی- ھالی ووڈ اور مغربی میڈیا نے اس دور میں پراپیگنڈا پر خاص مہارت حاصل کی-حالیہ برسوں میں بالی ووڈ اور بھارتی میڈیا نے دل کھول کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا- سوشل میڈیا کی بدولت ریاستوں، اور سیاسی مخالفیں کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر جھوٹ کو پھیلانے کی صلاحیت نے پراپیگنڈا کی جنگ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے-
ریاستوں کی سطح پر بڑے بیانے کی جنگ پراپیگنڈا کا اصل ہدف ہوتا ہے- کاروبار میں سبقت کے لئے بڑی کمپنیاں اپنی پراڈکٹ کی تشہیر کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کرتی ہیں- سیاسی جماعتیں یہی حربہ مخالفیں کو چت کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے-
انفرادی سطح پر وی لاگ کا استعمال پراپیگنڈا کے لئے بہترین ہتھیار ہے- حکومت اور اداروں کے خلاف سازشی کہانیاں اور الزامات ہاتھوں ہاتھ بکتے ہیں – دشمن ممالک اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ایسے وی لاگرز کو پروموٹ کرتے ہیں جو اپنی حکومت اور اداروں کے خلاف دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر وی لاگ کرتے ہیں- وی لاگ کرنے والے کو معاشی فائدہ ہوتا ہے اور دشمن کو اپنے ھدف کا حصول- سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل تو دن رات مخالفیں پر کیچڑ اچھالنے کے لئے نت نئے طریقے ایجاد کرتے ہیں- مشہور شخصیات کے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ، مخالف کے خلاف ٹویٹر ٹرینڈ، مزاحیہ کارٹون، فیک ٹویٹر آئی ڈیز سے زہر آلود مواد، جھوٹی اور سازشی کہانیاں، جھوٹے الزامات کا بار بار ذکر، پھر مصنوعی طریقوں سے مواد کو پھیلا دینا یہ سب طریقے استعمال کئے جاتے ہیں-
ایک عام آدمی کے لئے جھوٹ اور سچ میں تمیز بہت مشکل ھو گئی ہے- جعلی چیزوں کے ساتھ جھوٹ بھی خوب بیچا جا رھا ہے- عوام بھی اپنے چٹکلے مزاج کی تسکین کے لئے ہر جھوٹ کو سچ سمجھ کر دماغ میں سمیٹتی جا رہی ھے- ریاستیں اور معاشرے اور گروہ جھوٹ کے نیچے دبتے جا رھے ہیں- سوشل میڈیا کے عروج نے معاشروں کو مضبوط بنانے کی بجائے مزید کمزود کر دیا ہے

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in