پرائیویٹ انوسٹمنٹ کےلئے کوششیں


پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد
پاکستان کی معیشیت میں استحکام کے اشارے ، سیاسی ہلچل میں کمی ، دھشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی کے لئے جنرل عاصم منیر داد کے مستحق ہیں –
ہمارا قومی مزاح تھوڑا مختلف ہے- ہم کام کرنے والے کا شکریہ نہیں ادا کرتے بلکہ ا سے مداخلت کہ کر تنقید شروع کر دیتے ہیں-
ورلڈ بینک کی اکتوبر ۲۰۲۳ میں شائع ھونے رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان پرائیویٹ انوسٹمنٹ کو اہمیت دے کیونکہ ملکی معیشیت کی بحالی کے لئے یہ بہت ضروری ھے- پاکستان اس پر اپریل سے کام کر رھا ھے- فوج کی زیر نگرانیSIFC کا قیام عمل میں آ چکا ھے-
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں پرائیویٹ انوسٹمنٹ بڑھانے کے لئے پانچ امور کا ذکر ہے، کنزومر ڈیمانڈ، قرضے کی سہولت، منافع بخش صنعت، وسائل کو استعمال کر نے کی صلاحیت اور بزنس کمیونٹی کا اعتماد – مجھے یہ رپورٹ پڑھتے ہوئے پہلی دفع احساس ہوا کہ بجٹ بناتے وقت حکومتیں بزنس مین کو سہولت کیوں فراہم کرتی ھے- بہت سے تجزیہ کاریوں کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ SIFC کی تشکیل کے پیچھے کیا محرکات تھے-
چین میں بھی پرائیویٹ انوسٹمنٹ کرونا کے بعد بہت متاثر ھوئی ھے-
پاکستانSIFC چین کے NDRC کی طرح پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی اور بڑے پراجیکٹ کی نشاندھی کے لئے کوارڈینیٹنگ باڈی ھے- چین نے بھی جولائی میں این ڈی آر سی کا افتتاح کیا ھے-چین میں ان کی اس وقت توجہ بڑے قومی سطح کے پروگرام شروع کرنے پر ھے-فرنچائیز اور سپلائی چین دوسری اور تیسر ی ترجیحات ہیں -چین میں ۲۹۰۰ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ جن کی مالیت 440$ بلین مالیت ہے ان کی نشاندھی کی گئے ہے- چین کی معیشیت کا انحصار چھو ٹے اور درمیانے درجے کی صنعت پر ہے- چین کا ٹیکس کا ۵۰% ، جی ڈی پی کا ۶۰% ، ٹیکیکل ترقی ۷۰%, شہری روزگار کا ۸۰% اور پوری ملک کے کاروبار کا ۹۰% بنیتا ھے ( ۵۶۷۸۹) اسی صنعت سے آتا ھے
پاکستان کی معیشیت کے کندھوں پر قرضوں کا بہت بھاری بوجھ ہے جو نہ تو بنیادی ڈھانچے کو آگے بڑھنے دے رھا ھے اور نہ ہی ھنر مند افراد کی تربیت میں ممد ثابت ہو رھا ھے- سی پیک ان دونوں حوالوں سے بہترین منصوبہ ھے- صرف موٹر ویز بننے سے ٹورزم میں ۳۰۰% اضافہ دیکھنے میں آیا ھے-
پرائیویٹ انوسٹمنٹ کے لئے ایک robust لیبر مارکیٹ چاھیے جہاں تربیت یافتہ ، اچھے کام کرنے دستیاب ہوں- ان کی سوشل سیکورٹی سے لے کر دیگر سہولیات بھی میسر ھوں- ھم سی پیک منصوبوں سے صیح فائدہ نہیں اٹھا پائے کیونکہ ھمارے پاس ھنر مند لیبر نہیں –
چین میں ۲۹۰۰ پراجیکٹ کے لئے حکومت نے سات بینکوں کے سات بات چیت کر لی ھے جو کہ صنعت کاروں کو قر ضے مہیا کریں گے-کینڈی ھاورڈ سکول کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی حکومت، پرائیویٹ سیکٹر کو اپنی نگرانی میں چلانا چاھتی ہے-
بھارت میں مجموعی جی ڈی پی کا ۲۰% پرائیویٹ سیکٹر ھے اور باقی حکومتی انوسٹمنٹ-بھارت میں ۱۹۵۰ سے ۱۹۸۰ تک ملک کی کل جی ڈی پی کا بڑا حصہ پرائیویٹ سیکٹر کا تھا- لیکن ۲۰۱۲ سے مسلسل یہ شرح نیچے آ رھی ہے-

‎ورلڈ بینک کی رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جنوبی ایشیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ خطے کے مقابلے میں تیزی سے ترقی کرے۔ گی -البتہ افغانستان، پاکستان اور سری لنکا کی معیشیت شدید بحران کا شکار ہیں۔
‎ جنوبی ایشیا میں حکومتی قرضہ جی ڈی پی کا اوسطاً 86 فیصد تھا۔ قرضوں کا بوجھ نجی شعبے کو بہتر ماحول دینے میں روکاوٹ ثابت ہو گا اور انتخابات اخراجات کے دباؤ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ پالیسی پاکستان کو حکومتی اخراجات کی مد میں کمی کرنا ہو گی- اور طویل مدتی منصوبوں کے دوران پالیسی کی ملازمتوں ھنر مندوں کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ھے-
مزید یہ کہ پچھلے ایک ماہ میں اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف فوج کی سر پرستی میں بڑا کریک ڈاؤن جاری، کراچی میں کامیاب کارروائی میں 63 غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس پکڑے جا چکے ہیں –

Visited 3 times, 1 visit(s) today

You might be interested in