Latest
جی سی آفسبھارت نے 2 ماہ بعد کینیڈا کے لیے ویزا سروس بحال کر دیمشکل نہیں عقلمند فیصلے کرنے کی عادت ڈالیںسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ارب پتی ایلون مسک کا اعلانایران نے بھی دہشتگردی میں ملوث افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا؛ ایرانی میڈیااسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کا عارضی معاہدہ طے پا گیا ہےٹیسٹ کرکٹر امام الحق کی ناروے میں شادی کی تیاریاںآرمی چیف کا سٹرائیک کور کا دورہپرتگال میں ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے چھ دن تک بجلی پیدا کر کے استعمال کرنے کا حیرت انگیز تجربہPerception and Realityنیا زمانہ نئی روایاتفیفا ورلڈ کپ راؤنڈ 2 کا اہم میچ آج دو بجے دن جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کھیلا جائے گاچینی فوج اچھی طرح سے نظم و ضبط کی حامل ہے اور بین الاقوامی قانون اور عام مشق کے مطابق کام کرتی ہے:فلوریڈا ( امریکہ) کے اوپر آسمانبر اعظم ایشیا اور افریقہ 2050 تک دنیا کی شہری آبادی کا 68 فیصد آباد ہوں گےسوئٹزرلینڈ جدت میں دنیا کا اول ملکدنیا کی سب سے لمبی ٹرینحارث روف نے کل کہا کہ میں ورک لوڈ زیادہ نہیں لے سکتا- وھاب ریاضساگ بہترین اور فائدہ مند سبزییمن کی ہوتی باغیوں نے red sea میں اسرائیل کا بحری جہاز عملے کے 25 ارکان سمیت اغواہ کر لیا
New way of looking at News. See the world, see SochVichar TV and have your own perspective

‏” Ladha فورٹ ” پر قبضے کی سچی کہانی

‏راولپنڈی (نیوز رپورٹر )لدھا فورٹ جنوبی وزیرستان میں واقع ہے- قلعے سے ایک ہزار میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی چوٹی تھی بنّہ پوسٹ (observation post) ۔ ۲۰۰۸ میں وہاں سے گزرنے والی سڑک کا مشرقی حصہ ایف سی جبکہ مغربی حصہ دہشت گردوں کے قبضے میں تھا ۔-پاک فوج نے ۲۰۰۷ کے آخر میں قلعے پر اپنی چوکی بنائی- قلعے کو واپس لینے کے لئے دہشت گردوں نے یکم جنوری سے 13 فروری 2008 ء کے دوران 18 حملے کئے جو قلعے میں موجوہ پاکستانی فوج کے شیروں نے پسپا کر دئے -ان حملوں میں 100 سے زائد دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا ۔ 43 دن تک دہشت گردوں کے مضبوط ترین گڑھ میں ڈٹے رہ کر قلعے کا دفاع دلیری کی اعلی ترین مثال ھے- اس معرکے میں دس جوان شہید ھوئے
‏دہشت گردوں کے حملوں کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ ٹولیوں میں بٹ جاتے اور پھر بکھر کر چاروں طرف سے حملہ آور ہوتے۔ سب سے آگے خود کش بمبار ھوتے تاکہ وہ قلعے کی دیواروں میں دھماکے سے سوراخ کر سکیں- 150 سے 200 افراد کا جھتہ بیک وقت کئی اطراف سے حملہ کرتا۔ پہلا بڑا حملہ 7 جنوری 2008 کو کیا گیا۔ وہ بیک وقت قلعے اور بنّہ آبزرویش پوسٹ کی طرف ٹولیوں کی شکل میں آگے بڑھے۔ تاہم پاک فوج کے ماہر اسنائپرز نے خود کش سمیت تمام حملہ آوروں کو ایک انچ بھی بڑھنے کا موقع نہ دیا۔اگلے بیالیس دن وقفے وقفے سے حملے ہوتے رھے لیکن کوئی بھی حملہ کامیاب نہ ھوا- دہشت گردوں نے 13 فروری 2008 ء کو لدھا پر بھی ایک فیصلہ کن حملہ کیا۔ جسے قلعے میں موجود جوانوں نے بری طرح ناکام بنادیااور دہشت گردوں کو شدید جانی نقصان پہنچایاتھا۔بچ جانے والے دہشت گرد وں نے ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے – ⁦‪#PakistanArmy‬⁩ ⁧‫#ھمارا_پاکستان‬⁩ ⁦‪#WarAgainstTerrorism‬⁩

You might also like