انٹر نیٹ اور ھم

موبائل کا استعمال اب ایک بے ختیار انسانی عادات بن چکا ہے- جیسے آنکھ جھپکنا، سانس لینا، جس پر آپ کا کوئی اختیار نہیں – یہ عادت ایک لمبی ” سرنگ ” کی مانند ہے ،جس نے ہر حفاظتی دیوار چاھے وہ شخصی کردار ہو، گروھی قدر، ادارہ جاتی یا ریاسی حصار ، اس کو توڑ دیا ہے- انسان اور معاشرے مکمل expose ہو چکے ہیں – جس کو کوئی کہیں سے بھی توڑ سکتا ہے- یہ اب معاشرتی حصار کو محفوظ رکھنے کی جنگ ہے- یہ ایک انتہائی غیر معمولی صورتحال ہے جو پوری دنیا کے لئے چیلنج بن چکی ہے- ہزاروں میل دور بیٹھا ایک شخص کسی کے بھی گھر میں جانکنے کی صلاحیت کر چکا ہے- آپ کسی کے بھی فیس بک اکاؤنٹ کو دیکھ کر اسے کی خاندانی کنڈلی نکال سکتے ہیں -موبائل اور انٹر نیٹ سے وابستہ تجارتی کمپنیاں اس فریب کو مزید رنگین بنانے کے تجربے کرتی جا رہی ہے اور پیسے کما رھی ہے- موبائل اور انٹر نیٹ کی جدت اب ترقی کے ساتھ ساتھ خطرہ بن چکی ہے-
ہاتھ میں پکڑا موبائل ایک ایکسرے مشین کی طرح ہے- موبائل ڈیٹا ، موبائل استعمال کرنے والے کی ساری عادات اور ترجیحات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ لگا سکتا ھے-حتی کہ geo-fencing سے آپ کی ساری حرکات و سکنات کا پتا چلایا جا سکتا ھے کہ آپ کہاں کہاں گئےاور کتنی دیر ٹھہرے اس کا بھی بتا دیتا ھے- اب تعویزوں والے دور گئے، وہ دن دور نہیں جب موبائل کی یہ صلاحیت بیویاں حاصل کر لیں گی- ڈیٹا کمپنیوں کی مدد سے یہ سہولت اب بھی میسر ھے، لیکن تھوڑی مہنگی ہیں- جیسے ہی قیمتیں مناسب ہوئی میں انشاللہ پوری تفصیل لکھ دوں گا-
اب دنیا ڈیٹا مائنگ کمپنیوں کے نرغے میں ہے-ڈیٹا سائنس ایک شخص کی مجموعی عادات سے لیکر پورے محلے، علاقے یا شہر کی تمام ترجیحات کا حد درجہ اندازہ لگا کر اس پر اثر انداز ہو سکتی ھے- الیکشن میں امیدوار کو دھوکہ دینا مشکل ہو گا- سودے کے مطابق ووٹ دینا پڑے گا- مطلب وعدے کے مطابق-
مارکیٹنگ یا سیاسی انجنئرنگ میں آجکل یہی سہولت یہی استعمال ہو رھی ھے-
ہم اس دور میں آ چکے ہیں جہاں منگیتر یونیورسٹی میں آپ کے ساتھ پڑھتی ھے- یہ سہولت ماضی میں میسر نہیں تھی – البتہ شادی کے بعد کے حالات جوں کے توں چل رھے ہیں یعنی بیوی خاوند ساتھ ہی رھتی ہے-
موبائل کی وجہ سے نفسیاتی اور ہڈیوں کی بیماریوں نے شعبہ طب کو نئی جلا بخشی ہے- موبائل سے جڑے تمام بزنس دن دگنی اور رات چو گنی ترقی کر رھے ہیں- رشتے ٹوٹ اور بن رھے ہیں – موبائل نے انسان کی چھپی ہوئی تمام خواھشات کو نکال باھر پھینکا ہے- ہم ایسی ایسی ویڈیوز دیکھ کے خوش ہوتے ہیں کہ اپنے اپنے پر حیرانی ھوتی ہے- ویڈیو بنانے والوں اور دیکھنے والوں کی تعداد یکساں ہے- کیونکہ سب ہی بنا رھے ہیں اور سب ہی دیکھ رھے ہیں-
۰-۰-۰-
عتیق الرحمان

Visited 3 times, 1 visit(s) today

You might be interested in