‏بجلی بحران؛ کچھ بھی کریں ،لیکن کریں ضرور

‏بجلی کے معاملے پر سینٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آئی پی پیز اور پاکستان ساتھ نہیں چل سکتے- یہ بہت اہم نقطہ ھے- اس سے حکومت نبرد آزما ھو لے تو شاید کچھ راستہ نکل آئے- پاکستان کو کچھ پاکستانی سیٹھوں کے پاس گروی نہیں رکھا جا سکتا-ساری کمپنیاں پاکستانی ہیں- ان کے ساتھ معاھدے بھی سیاسی تھے، ان کو فائدہ بھی سیاسی قوتیں دے رہی ہیں -ان سے relief بھی سیاسی طریقے سے ملے گا- آپی پیز کے خاندانوں میں اگلے بیس سال کسی کو سیاست نہ کرنے دیں- یہ نفع کما لیں یا حکومت میں بیٹھ جائیں –
‏جب معاملہ چوبیس کروڑ عوام کی زندگیوں اور ملک کی سلامتی کا ھو تو کوئی بھی عمل برحق ہے-
‏نگران حکومت کی ترجیح لگتا ہے کہ مستقبل کی معیشت کو مستحکم کرنے پر ھے اور سیاسی پارٹیاں الیکشن سے پہلے ووٹرز کو نالاں کرنے سے خوف زدہ ہیں-
‏آئی ایم ایف کے پروگرام پر اگر عملداری اہو گئی تو ملک پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے- نون کی گورنمنٹ میں عملدر آمد ھو رھا تھا، مثبت اشارے تھے لیکن پناما کے آ جانے سے حالات تبدیل ھو گئے- پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف معاھدے کو سیاسی بحران کی نظر کرتے ھوئے سبسڈیاں دیں اور حا لات مزید خراب ھو گئے-
‏اب اس سے نیچے جانے کی گنجائش نہیں-
‏ابھی یہ گوورننس کا کمال ہے کہ آئی ایم ایف کا معاھدہ پورا ھو اور عوام کو ریلیف ملے- یہ کیسے ھو گا؟ جو حکومت میں ہیں ، یہ سوچنا ان کا کام ھے-
‏پرانی کہاوت ہے کہ آج کا کام کل پر مختلف چھوڑو- سٹیفٹن آر کووی کی شاھکار تصنیف ؛ پر اثر شخصیات کی سات عادات، میں سے ایک عادت بہت ہی لاجواب ہے
‏” ضروری کام پہلے ” – یہ انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں کامیابی کی علامت –
‏آج کل سوشل میڈیا پر ایک انگلش کا لفظ
‏ ‘ Procrastination’ بہت وائرل ہے – اس لفظ کے معنی بھی یہی ہیں کہ ضروری کام سے صرف نظر کرنا-
‏-بجلی چوری سیاسی نہیں انتظامی معاملہ ھے-
‏آزاد کشمیر دو سو ارب کی بجلی مفت استعمال کر رھا اور وزیر اعظم آزاد کشمیر انوارلحق نے کہا ہے کہ پاکستان کو روشن کرنے کے لئے آزاد کشمیر کو تاریک کیا جا رھا ھے- بجلی چوری کو روکیں- بجلی چوروں کے میٹر کاٹیں۔کچھ کریں ضرور، ڈریں نہیں –
‏⁦‪#PakistanEconomy‬⁩ ⁦‪#Economic

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in