‏بہت وقت ضائع ہو چکا


‏۱۹۷۰ میں مغرب میں دانشوروں اور سائنسدانوں کے ایک گروپ نے دنیا کو درپیش مسائل کا احاطہ کرنے اور ان کو حل کرنے لئے ٹائم اور سپیس کا ماڈل بنایا تھا “اگر کوئی مسئلہ زیادہ علاقے میں پھیلتا جائے اور لمبے عرصے تک اس کو حل نہ کیا جائے تو پھر بہت کم لوگ اس مسئلے کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں گے” -پاکستان اس ماڈل کی بہترین مثال ہے-
‏انہوں نے تین نتائج اخز کئے تھے- اگر دنیا کی آبادی، صنعت ، خوراک کی پیداوار، موسمیاتی تبدیلیاں اسی رفتار سے جاری رھیں اور وسائل اسی رفتار سے کم ھوتے گئے تو کرہ ارض پر سو سال بعد زندگی ناممکن ہو جائے گی- دوسرا نتیجہ تھا کہ ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے- اور تیسرا نتیجہ یہ تھا کہ اگر ان مسائل پر قابو نہ پایا گیا تو تباھی کو روکنا نا ممکن ہو جائے گا-
‏یہ ترپن سال پہلے کا conclusion ہیں – دنیا کی آبادی آٹھ ارب ہو چکی ہے، موسمیاتی تبدیلیاں، خوراک کی کمی انتہائی حدوں کو چھو رہی ہے- انفارمیشن disorder عروج پر ھے- کم از کم ہمارے ہاں تو ان مسائل کو حل کرنے کی طرف ماضی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی- ابھی کوششیں شروع ہوئی ہیں لیکن وقت بہت ضائع ہو چکا ہے- کہتے ہیں اچھا کام کبھی بھی شروع کیا جا سکتا ھے

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in