عالمی سیاست میں تلاطم

عالمی سیاست میں بہت تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہے – دنیا میں خوراک، پانی، روزگار ، صحت ، انرجی، انفراسٹرکچر کی کمی کے علاوہ موسمیاتی تبدیلوں کی شکل میں بے شمار مسائل درپیش ہیں-ترقی پزیر ریاستیں ان تبدیلیوں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتیں- غربت بڑھ رھی ھے اور وسائل کم ہو رھے ہیں جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رھا ھے-
ریاستی ذمہ داریاں نبھانا موجودہ دور کا سب سے بڑا المیہ ابھر کر سامنے آیا ہے- دنیا کو آج جو مسائل درپیش ہیں وہ دو دھائیاں پہلے نہیں تھے- ان مسائل سے نمٹنے کے لئے نئے paradigm اور ایک inclusive ، تیز رفتار نظام حکومت کی ضرورت ہے- ایک data driven معیشیت اور ریاستوں کا آپس میں بھر پور تعاون چاھیے-
معاشی طاقت مغرب سے مشرق میں پہنچ رہی ہے ،دنیا کی پہلی پانچ معاشی طاقتوں میں تین ایشیا میں ہیں، چین، جاپان، انڈیا- ابھرتی معاشی طاقتوں میں انڈونیشیا، برازیل، ویتنام سر فہرست ہیں – سوال یہ ہے کہ کیا ایشیا میں کوئی ایسا مشترکہ مربوط نظام ہے جو یورپ کی طرح ترقی کے ثمرات پورے خطے میں پھیلا سکے- ایشیائی ممالک یورپ کی طرح مٹھی میں بند region کی طرح متحد نہیں ہیں اور نہ ان کے پاس وہ سافٹ پاور ہے اور نہ یورپی یونین اور نیٹو کی طرز کا کوئی مشترکہ فورم – یہ آپس میں علاقائی جگھڑے، ثقافتی اور سیاسی مسائل میں الجھے ہوئے ممالک ہیں -اُسطرح عالمی معیشیت کو نہیں سنبھال سکیں گے جیسا مغرب نے چار صدیاں سنبھالے رکھا-
ایشیائی ریجنز کی سیاست پر مغربی اسلحہ ساز کمپنیاں اثرانداز ہونے کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہیں – ماھرین کا خیال ھے کہ امریکہ اپنا اسلحہ بیچنے کے لئے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں چھڑ خانی کرتا ہے – اور بھارت امریکہ اور فرانس کو خوش کرنے کے لئے اسلحہ خریدتا ہے- بھارت کے امریکہ اور مغربی ممالک سے گہرے تجارتی اور سفارتی روابط ہیں اور خطے میں نسبتا کم اثرو رسوخ ہے- ایشیائی ریاستوں میں بہت زیادہ فالٹ لائنز ہیں ، جن کے ساتھ مغرب جب چاھیے کھیل سکتا ہے-
ایک بہت نمایاں فرق البتہ ایشیا کی حمایت میں ضرور ہے کہ چین ایشیائی ممالک کا لیڈر ، خطے کے اندر موجود ہے جو مربوط معاشی ترقی اور ریاستوں کی آپس میں ہم آھنگی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے-
لہذا یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ مغرب سے مشرق کی طرف معاشی طاقت کی تبدیلی، نئی صف بندی بہت مشکل اور کٹھن کام ہے اور خاص طور پر جب امریکہ اور چین میں کشمکش بھی جاری ہے-

Visited 3 times, 1 visit(s) today

You might be interested in