Latest
جی سی آفسبھارت نے 2 ماہ بعد کینیڈا کے لیے ویزا سروس بحال کر دیمشکل نہیں عقلمند فیصلے کرنے کی عادت ڈالیںسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس کے مالک ارب پتی ایلون مسک کا اعلانایران نے بھی دہشتگردی میں ملوث افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا؛ ایرانی میڈیااسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کا عارضی معاہدہ طے پا گیا ہےٹیسٹ کرکٹر امام الحق کی ناروے میں شادی کی تیاریاںآرمی چیف کا سٹرائیک کور کا دورہپرتگال میں ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے چھ دن تک بجلی پیدا کر کے استعمال کرنے کا حیرت انگیز تجربہPerception and Realityنیا زمانہ نئی روایاتفیفا ورلڈ کپ راؤنڈ 2 کا اہم میچ آج دو بجے دن جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کھیلا جائے گاچینی فوج اچھی طرح سے نظم و ضبط کی حامل ہے اور بین الاقوامی قانون اور عام مشق کے مطابق کام کرتی ہے:فلوریڈا ( امریکہ) کے اوپر آسمانبر اعظم ایشیا اور افریقہ 2050 تک دنیا کی شہری آبادی کا 68 فیصد آباد ہوں گےسوئٹزرلینڈ جدت میں دنیا کا اول ملکدنیا کی سب سے لمبی ٹرینحارث روف نے کل کہا کہ میں ورک لوڈ زیادہ نہیں لے سکتا- وھاب ریاضساگ بہترین اور فائدہ مند سبزییمن کی ہوتی باغیوں نے red sea میں اسرائیل کا بحری جہاز عملے کے 25 ارکان سمیت اغواہ کر لیا
New way of looking at News. See the world, see SochVichar TV and have your own perspective

فرد نہیں قوم بن کر جیو

تحریر :عتیق الرحمان


“میں نکل جاؤں باقی بیشک رہ جائیں”- یہ سوچ قوموں کی تباہی کا نقطہ آغاز ہے- مشہور سیاسی فلاسفر مورگنتھاؤ کا کہنا ہے کہ انسان بنیادی طور پر خود غرض ہے اس لئے ہر صورت طاقت پر اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے- اور یہیں سے گوورننس غلط رخ اختیارکر جاتی ہے-
بنیادی طور پر یہ سوچ لالچ اور عدم تحفظ کی پیداوار ہے- اور یہ سوچ اب ھمارے ہاں پختہ قومی رجحان / عادت میں تبدیل ھو چکی ہے اور یہی ہمارا قومی المیہ ہے- عام آدمی سے لیکر طاقت کے اعلی ایوانوں تک ذاتی مفاد کی جنگ جاری ہے- کوئی اجتماعی مفاد کے لئے ذاتی مفاد کو قربان کرنے کو تیار نہیں
سڑک پر سفر کرتے ھوئے ہم کسی بھی طرف سے اپنی لائن توڑ کر آگے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں، ٹریفک سگنل اور ون وے توڑنا معمول بن چکا ہے، قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار ہم نہیں کرتے، میرٹ کو پس پشت ڈال کر بچوں کو سکولوں کالجوں میں داخلے اور بعد ازاں نوکریوں کے لئے ھر حربہ آزماتے ہیں، شادی بیاہ کے کھانوں پر ندیدوں کی طرح ٹوٹ پڑتے ہیں، الیکشن جیتے کے لئے ہر حربہ آزماتے ہیں، کاروبار میں نفع اولین مطمع نظر ھوتا ہے، دوسروں کا نقصان ھمارے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا-
دوسروں کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہوئے ہم نے کبھی نہیں سوچا کہ کل ہم خود بھی اس کی زد میں آجائیں گے-ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ خود غرضی میں وقتی فائدہ ہے- اگر آپ کی خود غرضی اج کام کر گئی ہے تو کل کسی اور کی خود غرضی آپ کو شکست دے دے گی ، کیونکہ یہی قانون قدرت ہے-
جب تک انفرادی فائدے کو پس پشت ڈال کر اجتماعی مفاد کا نہیں سوچیں گے ، قربانی کی عادت نہیں ڈالیں گے ہم سب کا نقصان ھوتا رھے گا-
فرد نہیں قوم بن کر جیو

You might also like