وزن کم کرنے کے دوران کی جانے والی 4 بڑی غلطیاں
راولپنڈی (نیوز ڈیسک )وزن بڑھانا آسان اور گھٹانا بہت مشکل کام ہے اور اگر اس مشکل کام کے دوران نظر سے چوک جانے والی کچھ عام غلطیوں پر قابو نہ پایا جائے تو وزن گھٹنے کے بجائے مزید بڑھنے لگتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق وزن کم کرنا یا متوازن وزن کو بڑھنے سے روکنے کے لیے مستقل مزاجی سے کام لینا سب سے اول شرط ہے، اس دوران اپنی روز مرہ کی روٹین پر نظر رکھنا بھی لازمی ہے کہ آیا ڈائیٹنگ یا ورزش کے ساتھ کچھ ایسی غلطیاں تو نہیں ہو رہیں جنہیں دہرانا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اگر وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد جَلد سے جَلد درج ذیل عادتوں سے چھٹکارہ حاصل کر لیں تو نتائج کئی بہتر ہو سکتے ہیں۔
’ہائیپو تھائیڈروڈزم‘ تھائیرائیڈ گلینڈ کے مسائل
طبی ماہرین کے مطابق حلق میں موجود یہ چھوٹا سا گلینڈ ایسے ہارمونز بناتا ہے جو جسمانی توانائی کو کنٹرول کرنے اور غذا کو ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں، گلینڈ غیر افعال ہوجائے تو وزن میں کمی کے بجائے کئی کلو کا اضافہ ہوسکتا ہے، اسی لیے وزن کم کرنے والے افراد کے لیے اس کا معائنہ اور علاج ضروری ہے۔
بھرپور نیند نہ لینا
طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ 9 گھنٹے یا اس سے زیادہ یا بہت کم 5 گھنٹے سے کم نیند جسمانی وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے، کم یا زیادہ نیند سے جسم ان ہارمونز کو بنانے سے قاصر ہونے لگتا ہے جو کھانے کی خواہش اور بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں۔
ذہنی تناؤ کا شکار رہنا
ماہرین کا بتانا ہے کہ ذہنی تناؤ محسوس کرنے والے افراد میں موٹاپے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، ایسی صورت میں انسان غذائی انتخاب بھی صحت کے لیے نقصان دہ اور زیادہ کیلوریز والا کرتا ہے جس سے ذہن کو سکون محسوس ہوتا ہے مگر جسم کے لیے یہ انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
پروٹین کا نامناسب استعمال
وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے، دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن انسان کو بھوک محسوس نہیں ہوتی۔
ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے والے افراد کو چاہیے کے دن میں غذا کے دوران پروٹین کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
غیر متوازن نقل و حرکت
طبی ماہرین کے مطابق دن میں 15 منٹ کی چہل قدمی بھی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، بہت زیادہ یا بہت کم ورزش، بیٹھے رہنا، غیر متحرک دن گزارنا صحت کی خرابی اور وزن کے بڑھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، ایسے میں ڈائیٹنگ بھی بے سود جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق دن کے اوقات میں متحرک رہنا، چہل قدمی کے لیے خصوصی وقت نکالنا ایک دن میں کم سے کم 5000 اور زیادہ سے زیادہ 10،000 قدم چلنا اور جسم کو تھوڑا بہت کھینچنا (اسٹریچ) کرنا لازمی ہے