ٹوئٹر کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ غلط ہے، معاشی تجزیہ کار

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کا نام تبدیل کرنے کے فیصلہ غلط ہے۔

ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا لوگو باضابطہ طور پرتبدیل کرکے ’X‘ کردیا ہے اور اس کا نام تبدیل کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

ٹوئٹر کے آفیشل اکاؤنٹ پر یوزر نیم تاحال ’ٹوئٹر‘ ہی ہے لیکن ڈسپلے نیم تبدیل کرکے’X‘کر دیا گیا ہے۔

ایلون مسک کے اس نئے اقدام پر معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنے مشہور پروڈکٹ کے نام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ غلط ہے۔ 

معاشی تجزیہ کار ٹوڈ اروین کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر سب سے زیادہ پہچانے جانے والے سوشل میڈیا برانڈز میں سے ایک ہےاور اس کا ’بلو برڈ لوگو‘ انسٹاگرام اور فیس بک کے لوگوز کے ساتھ دنیا بھر کے چھوٹے بڑے کاروباروں کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔

اس حوالے سے وینڈربلٹ یونیورسٹی میں فنانس کے اسسٹنٹ پروفیسر جوشوا وائٹ نے کہا کہ ٹوئٹر کی مقبولیت نے لفظ ’ٹوئٹ‘ اور ’ری ٹوئٹ‘ کو بھی جدید ثقافت کا حصہ بنا دیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ تمام مشہور شخصیات جیسے کہ سیاست دان، کھلاڑی، اداکار اور دیگر اپنے مصروفیات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے بھی ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in