ٹیکنالوجی کے استعمال سے لینڈ لاسز کو کم کیا جا سکتا ہے- لیکن بیوروکریسی سنتی نہیں ؛ ماہرین توانائی

اسمارٹ ٹیکنالوجی اور انتظامی تکنیکوں سے بجلی سسٹم لاسز 50فیصد تک کم کئے جاسکتے ہیں، اس کیلئے حکومتی سرمایہ کاری کی ضرورت بھی نہیں ہوگی – اس بات کا اظہار ارشد عباسی نے کیا جو کہ توانائی کے شعبے میں ماھر مانے جاتے ہیں- دوسرے ممالک بھی لاسز میں کمی کیلئے اسمارٹ گرڈ کا استعمال کیا جارہا ہے ، کیپسٹی چارجز بھی کم ہوسکتے ہیں- انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023میں 550 ارب روپے تک بڑھنے والے سسٹم لاسز کو صرف 6 ماہ کے عرصے میں 50فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے جس سے بجلی کے نرخوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی، ا سمارٹ ٹیکنالوجی اور انتظامی استعمال کے ذریعے بجلی صارفین کو ریلیف ملے گا۔ دو ہزار 10ارب روپے کے کیپیسٹی چارجز کی ادائیگیاں جو صارفین کو مالی سال 24 میں ادا کرنی ہیں ان سے بھیEMO (اکنامک میرٹ آرڈر) پر سختی سے عمل پیرا ہو کر اور موثر پاور پلانٹس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے اور بجلی کی طلب میں اضافہ کر کے نمٹا جا سکتا ہے۔ ایک نجی انگلش اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انجینئر ارشد ایچ عباسی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں کو روکنے کیلئے اپنی بے اختیاری کے اعتراف کے بعد سے بڑے پیمانے پر عوامی غیض وغضب کا سامنا ہے جو قومی سلامتی کیلئے چیلنج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) کے لاسز ہیں جو گردشی قرضے کا سب سے بڑا سبب بھی ہیں۔ ٹی اینڈ ڈی لاسز 550ارب ڈالر تک بڑھ گئے ہیں

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in