پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی حالیہ جنگ میں عوام کیا کہتی ھے؟
پاکستان میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں عوامی رائے لی گئ کہ سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی اس وقت ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں انکے خیال میں یہ سب کیا ہے تو ایک سیکورٹی گارڈ محمد عارف جنکا تعلق تلہ کنگ سے انکا کہنا تھا عدلیہ جو اس وقت کر رہی ہے وہ غلط کر رہی ہے عدلیہ کا کام ہے انصاف کرنا وہ انصاف کی کرسی پر بیٹھے ہیں کسی سیاسی جماعت کو سہارہ نہیں دے سکتے پارلیمنٹ والوں کا کام ہے سیاست کرنا یہ انکا کام ہے انکو کرنے دیں عدلیہ کا کام ہے بیشک کوئی چھوٹا ہو یا بڑا اسکو اسکے جرم کی سزا دینا ہے اسی طرح ہم نے ملتان کہ ایک شہری کے سامنے سوال رکھا جوایک یونیورسٹی کا طالبعلم ہے تو سکندر نذیر کا کہنا تھا کہ ایک عام آدمی نے کبھی آئین پڑھا ہی نہیں ،
چونکہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آئینی اور قومی ادارے ہیں جو اپنی کاروائی اور معاملات آئین کے مطابق چلانے کے پابند ہیں لہٰذا عام آدمی کو یہی لگتا ہے کہ یہ دونوں ادارے اپنی اپنی جگہ آئین کے مطابق کام کررہے ہیں ۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ دونوں ہی آئین کو پس پشت ڈال کر اپنی اپنی سیاست بچانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں،
اسی طرح فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے رہائیشی محمد حارث رضا نے اپنے اظہار کچھ یوں کیا انکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پاکستان سپریم ادارہ ہے اور پارلیمنٹ ساری پاکستانی عوام کی نمائندگی کرتی ہے پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ الیکشن کمیشن کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالے اور الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ قانون کے مطابق 90 دن میں الیکشن کروائیں اگر الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کرتا تو پھر سپریم کورٹ تو ایکشن لے گا اسی طرح اسلام آباد کے رہائیشی ثاقب راجہ نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے اس ساری صورتحال کو دیکھ کر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی آپسی لڑائی کو دیکھ کر ادارے اگر آپس میں ایسا کریں گئے تو اس سے اپنے ملک پاکستان کے ساتھ ساتھ اپنا بھی تماشہ بنائیں گئے،لاہور سے تعلق رکھنے والے علی رضا کا کہنا تھا کہ عام آدمی ہم قانونی باتیں نہیں جانتے اور نہ سمجھتے ہیں وہ عمومی طور پر ملکی ہوا کو دیکھ کر اندازہ لگاتا ہےجو ملک میں ٹرینڈ چل رہا ہوتا ہے اسی میں بہے رہا ہوتا ہے وہ سمجھ رہا ہوتا ہے ۔کہ سپریم کورٹ جو کر رہی ہے وہ ٹہیک کر رہی ہے اور پی ڈی ایم غلط ہے اور یہ الیکشن نہیں کروانا چاہتا اس لئے سپریم کورٹ جو کر رہی ہے وہ بالکل ٹہیک کر رہی ہے انکو اس بات کا علم نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کی آئینی حدود کیا ہے اور پارلیمنٹ کی حدود کیا ہے اور یہ ایک دوسرے کے کام میں کس حد تک مداخلت کر سکتے ہیں،سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہری عرفان گجر کا کہنا تھا کہ پاکستان کہ لیئے انتہائی برا اقدام ہے عدالت کا ، اور میرے خیال میں پاکستان کا وزیراعظم ایک کمزور انسان ہے جو ایکشن نہیں لے پا رہا ججوں کے خلاف