چینی، فرانسیسی اور روسی پیشکشوں پر غور سعودی عرب کا ایٹمی بجلی گھر بنانے کا خواب

۔ امریکا سے حساس سیکورٹی معاہدے سے انحراف کی خواہش لیے سعودی عرب چین ،فرانس اور روس کی جانب سے اپنے ملک میں ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر کی پیشکشوں پر غور کر رہا ہے۔ سعودی عرب ایک مدت سے اپنے سول ایٹمی پلانٹ کی صلاحیت کے حصول کا خواہاں رہا ہے اور امریکا نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے عوض سعودی پروگرام میں کچھ معاونت بھی دی ہے۔اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات میں پیشرفت جوبائیڈن کی انتظامیہ کی ایک بڑی سفارتی فتح ہوگی لیکن دوسری جانب یہی واشنگٹن سعودی عرب کے ایک اہم مطالبے کو ماننے سے کترا رہا ہے کہ اسے اپنا یورینیم خود سے افزودہ نہ کرنے کی پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ امریکا کی جانب سے اس ٹیکنالوجی پر پابندیاں برقرار رکھنے پر اصرار کے بعد سعودی عرب اب متبادل پیشکشوں پر غور کر رہا ہے جو ایٹمی تنصیبات کے قیام کےلیے چین ، فرانس اور روس نے کر رکھی ہیں۔ سعودی عرب اس ضمن میں بہترین پیشکش کی بنیاد پر فیصلہ کریگا تاہم ایک سعودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ریاض امریکی ٹیکنالوجی کو ترجیح دے گا کیونکہ یہ نہ صرف بہتر ٹیکنالوجی ہے بلکہ امریکا خود بھی سعودی عرب کا قریبی شراکت دار ہے تاہم یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے اس کی شرائط کے باعث یہ امکان ختم ہوسکتا ہے

Visited 2 times, 1 visit(s) today

You might be interested in