کراچی – سیاحت کامرکزکیوں نہیں؟
کراچی کو شمال مشرق کی طرف دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ اور مکران کوسٹل ھائیوے کے اطراف گوادر کی سمت آگے بڑھانا چاھیے– گنجان آباد کراچی میں پانی اور بجلیشہریوں کے لئے سب سے بڑے مسائل ہیں– کراچی میں روزی کمانا آسان ہے لیکن پانیحاصل کرنا مشکل ترین – شہر کو مختلف مافیاز نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے– مستقبلکے موسمیاتی اور آبادی کے بڑھتے مسائل سے نمٹنے کے لئے اتنے بڑے شہر کو جو کہملکی معیشت کی شہ رگ ہے، حکومتی سر پرستی اور منصوبہ بندی کی اشد ضرورتہے –
پاکستان کے پاس 990 کلومیٹر کی ساحلی پٹی ہے جو بلوچستان اور سندھ کےساحلوں پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے جنوب میں ٹھاٹھیں مارتا بحیرہ عرب ہے جبکہہمالیہ سے جاری ہونے والا دریائے سندھ پاکستان کے شمالی حصوں سے بہتا ہوا سندھمیں آکر ڈیلٹا بناتا ہے اور کراچی کے قریب سمندر کا حصہ بن جاتا ہے۔ ہمارا ساحلگوادر سے لے کر سرکریک تک پھیلا ہوا ہے۔ پاکستان کے ساحل کو 6 حصوں میں تقسیمکیا جاتا ہے یعنی گوادر، کراچی، لسبیلا، ٹھٹہ، رن آف کَچھ اور بدین۔
بلوچستان کے آبی ذخائر اور ساحلی پٹی سندھ کی ساحلی پٹی سے مختلف ہے۔بلوچستان کے ساحلی علاقوں جیسے پسنی اور سومیانی میں چھوٹی پہاڑیاں ہیں اوراکثر جزائر غیر آباد ہیں۔ سندھ میں کم و بیش 300 چھوٹے بڑے جزائر ہیں اور یہاں پربھی ہمیں زیادہ تر حصوں پر انسانی آبادی نہیں ملتی سوائے سندھ کے انتہائی مغربکے کچھ جزائر میں، جیسے جزیرہ بابا بھٹ، منوڑا، شمس پیر، چاگلو، قلعو کنیری،واگورو اور بھنڈار شامل ہیں۔ ان میں 3 بڑے جزیرے، چرنا، شمس پیر اور بنڈل شاملہیں۔
فل وقت صرف کرچی شہر کے ساتھ سمندر پر تفریحی مقامات ہیں جو کہ تفریح سےزیادہ تکلیف کا باعث بنتے جا رھے ہیں – کراچی سے گوادر تک پوری سمندری پٹی ویرانپڑی ھے– کوسٹل ھائی وے کے اطراف مخصوص مقامات انتہائی خوبصورت سیاحتیمقامات میں تبدیل ھو سکتے ہیں – بدین، گوادر قدرتی حسن سے بھر پور سمندری پٹیہے جو کہ سیاحت کے لئے بہت موضوں ہے–