یوکرائن جنگ- نیا مرحلہ

برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوجی گولہ بارود کی کمی کی وجہ سے ممکنہ طور پر یوکرین کی ’دست بدست‘ لڑائی میں ’بیلچے‘ کا استعمال کر رہے ہیں۔

وزارت دفاع نے اپنی تازہ ترین انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ فروری کے آخر میں رکن محفوظہ کے فوجیوں نے کہا ہے کہ انھیں یوکرین کی ایک پوزیشن پر صرف ’چھوٹے آتشیں اسلحے اور بیلچوں‘ سے لیس ہو کر حملہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں ’ایم پی ایل -50‘ کے نام سے معروف بیلچے کا ذکر کیا گیا ہے۔

وزارت دفاع نے بتایا کہ یہ آلہ (بیلچہ) سنہ 1869 میں ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے اس کے ڈیزائن میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in