آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل سینیٹ میں دوبارہ پیش، ترمیم منظور کرلی گئی
حکومت اور اپوزیشن کی اعتراض کردہ شقیں واپس لیے جانے کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیم کیساتھ سینیٹ میں دوبارہ پیش کردیا گیا اور ترمیم منظور کرلی گئی۔
وزير قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ اعتراض دو باتوں پر تھا کہ گرفتاری کا اختیار بغیر وارنٹ کے ایجنسیوں کو دیا گیا تھا، اسکا اعتراض ختم کردیا گیا ہے۔ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی بغیر وارنٹ کے گرفتاری کی شق حکومت نے واپس لے لی۔ بل میں جن الفاظ پر اعتراضات کیے گئے تھے انہیں بھی تبدیل کردیا گيا ہے۔
نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو نے کہا کہ لا محدود اختیارات واپس لیے جا رہے ہیں، ہمیں اب اس پر اعتراض نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا اب بھی اعتراض ہے، انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل میں بہت سی متنازع شقیں ہیں، موجودہ حالت میں اس ترمیمی بل کو پاس نہ کیا جائے، غیر معمولی اندھے اختیارات نہ دیے جائیں۔
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے کامران مرتضیٰ نے سوال اٹھایا کہ اگلی حکومت کس کی ہوگی پتہ نہیں، بل ٹھیک کرلیں ورنہ آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔
رضا ربانی بولے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دوبارہ غور کیا جائے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کیوں ضروری تھی یہ بتایا نہیں گیا۔