سیاحت کا فروغ
راولپنڈی (ویب مانیٹرنگ) سیاحت دنیا بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تیل کے بعد سب سے زیادہ ترقی پانے والی اور زرمبادلہ کمانے والی صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ بہت سے ممالک کی معیشت کا انحصار اسی صنعت سے وابستہ ہے۔پاکستان کو قدرت نے تمام تر سیاحتی اور قدرتی حسن سے مالا مال کر رکھا ہے۔ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب1986ء میں سیاحت کے فروغ کیلئے ایک محکمہ’’ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب‘‘ کا قیام عمل میں لائی۔ اس محکمے کا کام صوبہ میں علاقائی اور مقامی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس کی تاریخ اور کلچر ہزاروں سال پرانے ہیںیہاں پر بہت سے خوبصورت سیاحتی اور تاریخی مقام موجود ہیں۔ جن کو سیاحوں کی نظروں میں اجاگر کرنے کیلئے محکمہ نے مختلف شہروں میں بہت سے ریزارٹ، سٹاپ اورز، پیکج ٹورز، تشہری مواد اور ٹورسٹ انفارمیشن سنٹرز قائم کئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہاسپٹلٹی انڈسٹری کی افرادی قوت کو پورا کرنے کیلئے انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ کا ادارہ 1996ء میں قائم کیا گیا تھاجس کا مقصد تیزی سے ترقی پاتی ہاسپٹلٹی انڈسٹری کیلئے افرادی قوت مہیا کرناتھا اور ادارہ اس مقصد میں احسن طریقے سے کام سر انجام دے رہا ہے۔ملک میں سیاحتی ماحول اورپاکستان کو معروف سیاحتی منزل بنانے کیلئے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی تنظیم نو کی گئی ہے۔ حکومت کے ان اقدامات کی بدولت مقامی سیاحت میںکئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد سے نہ صرف ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور صوبے میں فارن ایکسچینج بڑھے گا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت پنجاب ٹورازم کے فروغ سے دوسرے صوبوں کے ساتھ روابط میں اضافہ کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون بھی بڑھے گا۔ جس سے بین الصوبائی ہم آہنگی میں بہتر آئے گی۔مری میں بے پناہ رش اور ٹریفک کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے ضروری تھا کہ نئے سیاحتی مقامات متعارف کروائے جائیں۔ نارتھ زون جس میں مری اور کوٹلی ستیاں کو شامل کیا گیا ہے۔ سالٹ رینج زون میں جہلم، چکوال، خوشاب،اور میانوالی شامل کئے گئے ہیں۔ اسی طرح سائوتھ زون میں ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔سیاحت کے فروغ میں شاہرات کا کردار نہایت اہم ہے اس لئے بزدار حکومت نے سڑکوں کی تعمیر و مرمت پر خصوصی توجہ دی۔شاہراہ سیرو سیاحت کوٹلی ستیاں مری اور راولپنڈی کو براستہ کہوٹہ ملائے گی۔ دیگر سڑکوں میں ٹیکسلا میں بدھ مت کے مقدس مقاما ت کو جانیوالی سڑکیں، سکھوں کے مقدس گردواروں تک رسائی کیلئے شاہرات، صوفی بزرگوں کے مزارات اور مریم آباد تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر و مرمت کی گئی ہیں۔قلعہ روہتاس بائی پاس، اوچ شریف اور چنن پیر کی سڑکوں کی تعمیر کا کام جلد شروع کیا جا رہا ہے۔پنجاب کے نئے ٹورازم زونز کو ترقی دینے کیلئے مربوط منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس کیلئے باقاعدہ فیزیبلٹی سٹدیز کروائی جا رہی ہیں۔ 10 پوٹنشیل سایٹس میں سے اٹک، چکوال، خوشاب اور میانوالی کی سٹدیز مکمل ہو چکی ہیں۔جو سٹدیز مکمل ہو چکی ہیں ان کیلئے ایک پالیسی بنائی گئی ہے جس کی کابینہ سے منظوری کے بعداسے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔سیاحوں کی سہولیات کیلئے نئے ٹورسٹ زونز میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ سیاحتی مقامات کی جیو ٹیگنگ 511 سے بڑھ کر 675 ہو گئی ہے اور 130 پر کام جاری ہے۔ریزارٹس کی آن لائن بکنگ کیلئے سافٹ ویئر کی تیاری جاری ہے۔ ٹی ڈی سی پی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر کام مکمل ہو چکا ہے،عنقریب افتتاح کیا جائے گا۔فورٹ منرو ڈیر ہ غازی خان میں ریزارٹ کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ بہاولپور کے صحرائے چولستان میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ریزارٹ قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سردارعثمان بزدارکی خصوصی ہدایت پر لاہور کے بعدبہاولپور اور راولپنڈی میں سیاحوں کی تفریح کیلئے ڈبل ڈیکر بس متعارف کروائی گئی ہے۔ چولستان میں کیمپنگ ویلج اور ڈیزرٹ سفاری کی سکیم کے 61ملین منظور ہو گئے ہیں۔ چولستان میں قلعوں کی بحالی اور ماڈل ویلج کی 185ملین کی سکیم منظور ہو گئی ہے۔ پٹریاٹہ مری میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ڈیجیٹل ٹکٹس، کیو مینجمنٹ اور آن لائن مانیٹرنگ کے نظام سے آمدن میں 178 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سیاحوں کی سہولیات کیلئے گورنمنٹ کے چار ریسٹ ہاؤسز محکمہ ٹورازم کو ٹرانسفر کیے گئے ہیں۔ محکمہ سیاحت کے 3 ریزارٹ طویل مدت کیلئے پیشہ ورانہ کمپنیوں کو آوٹ سورس کیے گئے ہیں اور 21 مزید اور دیگر گورنمنٹ کے ریسٹ ہاؤس بھی بہت جلد آئوٹ سورس کیے جائیں گے۔نندنہ فورٹ پر ترقیاتی کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ تخت بابری بمقام چکوال کی تزئین و آرائش کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس سے ملحقہ فوسلز میو زیم کا بھی افتتاح کر دیا گیا ہے۔ سون ویلی میں کھبیکی جھیل کے مقام پر ریزارٹ کی تزئین و آرائش کا کام مکمل ہو چکا ہے۔سیاحوں کی تفریح کیلئے کلرکہار، دھرابی، سون ویلی، سرگودھا، ڈھوک ٹالیاں، کالا باغ میانوالی کے مقامات پر کشتی رانی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ کوٹلی ستیاں، مری (پٹریاٹہ)، سون ویلی، ٹیلہ جوگیاں، میانوالی، چھانگا مانگااور ڈھوک ٹالیاں چکوا ل میں گلمپنگ پوڈز اور زپ لائنگ کی جارہی ہے۔بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک ٹورازم کو فروغ دے کراپنی ایک پہچان میں مقام حاصل کرچکے ہیں ۔ہانگ کانگ، ملائیشیا، جاپان اور دیگر ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔پاکستان میں نہ صرف مذہبی ٹورازم کا سکوپ ہے بلکہ پنجاب کے پہاڑی علاقے اپنی خوبصورتی ، آسمانوں کوچھوتے درخت ، دل کو موہ لینے والے جھرنے اور آبشاریں اپنی مثال آپ ہیں ۔ان علاقوں کو ترقی دے کر سیاحوں کیلئے پر کشش بنایاجاسکتا ہے ۔