ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب سری لنکا نے اپنی فوج کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ
ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب سری لنکا نے اپنی فوج کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ کرلیا، ملک کو پیٹرولیم مصنوعات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیر دفاع پریمیتھا بندارا تھینکون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی اخراجات بنیادی طور پر ریاستی اخراجات ہیں جس کو پورا کرنا ضروری ہے لہٰذا موجودہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج کی تعداد کی آدھا کردیا جائے تاکہ اخراجات میں نمایاں کمی آسکے۔سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک دیوالیہ ہونے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ کیا تھا اور اخراجات میں کمی کی تھی تاکہ آئی ایم ایف سے ڈیل کی جاسکے۔ذرائع کے مطابق ان کا اگلا اقدام فوج کی تعداد کو کم کرنا تھا اور اس لیے وزارت دفاع نے کہا ہے کہ رواں برس دو لاکھ کی فوج میں سے 65 ہزار اہلکاروں کو ریٹائر کیا جائے گا اور اس دہائی کے اختتام تک سری لنکن فوج کی تعداد ایک لاکھ کر دی جائے گی۔رواں برس کے آغاز میں ٹیکسز میں کیے جانے والے بڑے اضافے کے باوجود حکومت نے خبردار کیا تھا کہ اس کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کے لیے بہت تھوڑی رقم ہے۔