وہ شہر جہاں چیٹ جی پی ٹی کو حکومت چلانے کا کام سونپ دیا گیا
راولپنڈی (نیوز ڈیسک )لانچ کے 5 ماہ کے بعد چیٹ جی پی ٹی کو طالبعلم مضامین تحریر کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، کچھ افراد اس سے کمپیوٹر کوڈنگ کا کام لیتے ہیں اور بھی بہت کچھ کیا جا رہا ہے۔مگر ایک ملک میں تو اسے حکومتی فرائض سر انجام دینے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔جی ہاں واقعی جاپان کے ایک شہر میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ کو حکومت چلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔شہری حکومت کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق تمام سرکاری ملازمین اس چیٹ بوٹ کو جملوں کو مختصر کرنے، ہجے درست کرنے اور نئے آئیڈیا پیش کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ملکی سطح پر آبادی کے بحران کو دیکھتے ہوئے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جاپان میں حالیہ برسوں کے دوران معمر افراد کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ بچوں کی پیدائش کی شرح گھٹ گئی ہے۔یوکوسکا شہر کی آبادی 3 لاکھ 76 ہزار ہے اور اس میں بھی مسلسل کمی آرہی ہے۔اسی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے چیٹ جی پی ٹی کو حکومتی آپریشنز جاری رکھنے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کو انتظامی کاموں کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس سے عملے کو صرف ان کاموں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد مل سکے گی جو صرف انسان ہی کر سکتے ہیں۔بیان میں توقع ظاہر کی گئی کہ اس ٹول کو عملے میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جائے گا، تاہم خفیہ یا ذاتی تفصیلات کا اندراج چیٹ جی پی ٹی میں نہیں کیا جائے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ویب سائٹ پر جاری کیے گئے اس بیان کے آخر میں لکھا ہے کہ اسے چیٹ جی پی ٹی نے ڈرافٹ کیا اور عملے نے اس کو پروف ریڈ کیا۔