ٹی ٹونٹی فائنل کی اندرونی کہانی۔۔۔


عتیق الرحمان
آج کرکٹ ٹی ٹونٹی کا فائنل دیکھنے لائق تھا- اوپر ٹائیٹل میں اندرونی کہانی صرف آپ کو متوجہ کرنے کے لئے لکھا کیونکہ آجکل یہ لکھیں تو لوگ وی لاگ دیکھتے اور خبر پڑھتے ہیں- میچ کی کوئی اندرونی کہانی نہیں- مایوسی کے لئے معزرت-
خوبصورت گراؤنڈ، پرجوش تماشائی – میچ دیکھنے کے لئے انگریز اور پاکستانی قوم کی خوشی دیدنی تھیں – پاکستان میں سڑکیں بالکل سنسان پڑی تھیں اور عوام نے میچ دیکھنے کے لئے خاص انتظامات کئے تھے- دونوں ملکوں میں کرکٹ ایک مقبول کھیل ہے- بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ برصغیر پر راج کرتے گورے نے یہ کھیل ترکے میں چھوڑا تو بجا ھو گا- آزادی کے بعد پیدا ہونے والے ہمارے زیادہ تر کرکٹر برطانیہ میں پلے بڑھے ہیں – برطانیہ کو کرکٹ کا گھر کہا جاتا ہے
کوئی بھی کھیل ، کھلاڑیوں کے ہی نھیں تماشائیوں اور قوم کے لہو کو بھی گرم رکھنے کااک بہانہ ہے-
غاروں اور جنگلوں میں رھنے والے انسان تلواروں ، نیزوں اور لڑائی جھگڑے سے لہو کو گرم رکھتے تھے- مہذب انسانوں نے مختلف کھیل ایجاد کر لئے- لسی پی کر، جانگیہ پہنے ، ڈھول کی تھاپ پر کھیلے جانے والے کھیل اب ختم ہوتے جا رہے ہیں- یا تو سٹے والے کھیل بچ گئے ہیں یا برگر کھاتے کھاتے ،ورچئل ورلڈ پر بٹنوں سے کھیلے جانے والے کھیل بہت مقبول ہو رہے ہیں- ھاکی اب پاکستان میں صرف چھڑی کے طور پر یا یونیورسٹی میں لڑائی جھگڑے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتی ہے- اسکواش کورٹوں پر آہستہ آھستہ مارکیٹیں بن گئی ہیں-
بحرحال آج کا میچ بہت اہم تھا ، ایک تو فائنل تھا ، اگر جیت جاتے تو ٹرافی اٹھاتے- دوسرا، پوری قوم میچ میں پاکستان کی کامیابی کے لئے دعا گو تھی – کرکٹ میچ بھلے ہار گئے ہوں ، لیکن ان پانچ گھنٹوں کے لئے میچ نے قوم کو ایک لڑی میں پرو دیا- یہی ھماری کامیابی ہے-
کھیل کے میدان میں کھیلے جانے والے کھیل صحت مند معاشروں کی کی تشکیل کا بہت اہم جزو ہے- آپ اولمپکس یا کسی کھیل کے ورلڈ کپ کے نتائج دیکھ لیں آپ کو وہی ممالک کھیلوں میں تمغیں لیتے نظر آئیں گے جو معاشی اور سیاسی طور پر بھی دنیا پر راج کر رھے- یہ وھی لوگ ہیں جو نظم و ضبط، قانون کی پاسداری اور انصاف پر یقین رکھتے ہیں – قوموں کا تشخص مجموعی عوامل کا نتیجہ ہوتا ہے- ہم کھیلوں میں کتنے سیریس ہیں ، اس بات کا اندازہ آپ خود لگا لیں کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی صدارت کے لئے پچھلے پندرہ سال سے تنازعہ چل رہا ہے اور حل نھی ہو رھا- خیر یہ کوئی اتنی اہم بات نہیں کیونکہ ہمارے ہاں تو وزارت اعظمی کا عہدہ بھی پچھلے چند سالوں سے تنازع کا شکار ہے- ایک گروپ سلیکیٹڈ اور نااھل کا نعرہ لگاتا تھا تو اب چور چور کا شور سنائی دے رھا ہے- پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں پچھلے چار سال سے وزارت اعظمی “لکن میٹ “کھیل رہی ہے لیکن ہمیں پرواہ ہی نھیں-
پاکستان میں کرکٹ بہت پسندیدہ کھیل ہے ، لیکن بہت سی وجوہات کی بنا پر یہ کھیل بھی زوال کا شکار ہے-
کھیل کی معاشرے کے لئے افادیت کا آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ لوگ پیسے خرچ کر کے میچ دیکھنے جاتے ہیں- اور سیاست اتنی مقبول ہے کہ جلسوں میں شمولیت کے لئے ٹکٹ کی کوئی قدغن نہیں لیکن عوام پھر بھی نہیں جاتی- پکڑ پکڑ کے بندے پورے کرنے پڑتے ہیں – لیکن ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا بضد ہے کہ عوام سیاسی گفتگو سننا پسند کرتی ہے- اب کون بحث کرے- آپ کھیلوں کو پروان چڑھائیں ، عوام آپ کو سر پر اٹھائے گی
بحرحال مقصد سیاست اور کھیل کے موازنے کا نہیں -پاکستانی سیاست کا ویسے بھی رگبی کے علاوہ کسی کھیل سے موازنہ مناسب نہیں- لیکن یہ ضرور ہے کہ کھیل صحت مند معاشرے کے لئے بہت ضروری ہیں-

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in