۲۰۱۳ میں تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چھ ھزار گھوسٹ سکولز چلائے جا رھے تھے-
۲۰۱۳ میں تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چھ ھزار گھوسٹ سکولز چلائے جا رھے تھے- صوبہ سندھ میں گھوسٹ سکولوں کی تعداد ۱۹۶۲ ، اور ۴۰۰۰ غیر فعال تعلیمی ادارے اس کے علاوہ بھی تھے- پنجاب میں ۸۰ گھوسٹ سکول اور کے پی میں ۱۳۰۰ غیر فعال تعلمی ادارے تھے – سندھ میں ساٹھ فیصد سکولوں میں پینے کا پانی نہیں، چالیس فیصد سکولوں میں بجلی نہیں اور ۳۵ فیصد سکولوں کی دیواریں ہی نہیں -تعلیم کے لئے انتہائی کم سہولتیں اور پرائیویٹ سیکٹر میں انتہائی مہنگے سکولوں کی موجودگی میں آرمی پبلک سکول نعمت خداوندی سے کم نہیں – نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، نیشنل یو نیورسٹی آف ٹیکنالوجی ، اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کے طول و عرض میں ۲۳۰ آرمی پبلک سکول ۳ لاکھ طلباء کو علم کی روشنی سے فیضیاب کر رہے ہیں- ان سکولوں میں ۸۰ % سے بھی زائد طلباء سویلن کے بچے ہیں – اور یہی شرح اساتذہ کی بھی ہے- اے پی ایس کے علاوہ رینجرز اور ایف سی سندھ، بلوچستان اور کے پی کے انتہائی دور دراز علاقوں میں بھی اپنی فرائض کے ساتھ ساتھ تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں – شمالی وزیرستان میں وسیع پیمانے پر تعلیم کے فروغ کے لئے کام کیا گیا ھے-
SaviorsOfPakistan#