گروپ سائیکالوجی
نیویاک شہر میں سڑکوں پر کھڑا بارش کا پانی دیکھ کر ایسا لگا جیسے مغرب نے بھی صرف ترقی کا لبادہ اوڑہ ہوا ہے-
کچھ روز قبل امریکہ میں ایپل موبائل پراڈکٹس کے سٹور میں لوٹ مار دیکھ کر اخلاقی اقدار کا بھی بھانڈا پھوٹ چکا ہے- لندن میں تو شاپنگ مال میں لوٹ مار اب عام سی بات ہے –
گورننس کا پول بھی کرونا کی وبا میں کھل چکا ہے- کرونا سے سب سے زیادہ نقصان امریکہ اور مغربی ممالک میں دیکھنے میں آیا-
۲۰۲۲ میں امریکہ میں سٹوروں پر 86 بلین ڈالر کی مالیت کی لوٹ مار ہوئی -اور لگ بھگ اتنی مالیت کی چوریاں کئی سالوں سے ہوتی آ رہی ہیں- سٹور لوٹنے والوں کی گرفتاری کی شرح 2% سے بھی کم ہے-
جب پیٹ بھرا ہوا نہ ہو تو کاہے کی تہذیب اور کاہے کا اخلاق- یورپ اور امریکہ میں سٹوروں کو لوٹنے کے واقعات کی بڑی وجہ گروپ سائیکالوجی ہے، ایک دوسرے کو دیکھ کر ھمت ملتی ہے- اگر کسی چور کو پتا ہو کہ اس کے اردگرد بھی چور ہی بیٹھے ہیں تو وہ اپنے آپ کا محفوظ سمجھتا ہے-
ہمارے ہاں سرکاری دفتروں میں یہی نفسیات رشوت اور حرام خوری کو ترویج دیتی ہے-
کبھی بھی گروپوں کی غیر قانونی حرکات کو پروان نہیں چڑھنے دینا چاھیے- گروپ سائیکالوجی معاشرے کو لے ڈوبتی ہے- ہم دھشت گردوں کے ٹولوں اور سوشل میڈیا کے شتر بے مہار ٹرالز گروپ کو بھگت ہی رھے ہیں