‏ذھنی آلوگی یا کاربن کا اخراج ؛ کیا زیادہ خطرناک ؟

‏موجودہ دور کاسب سے بڑا المیہ ، مسائل کو حل کرنے کی ترجیح ہے- دنیا اور ملکوں پر حکمرانی کرنے والوں کو لگتا ہے کاربن گیس کا اخراج ، انسانی ذھن کے اندر سمائے گند سے زیادہ خطرناک ہے -حالانکہ دونوں یکساں نقصان پہنچا رھے ہیں –
‏ ویسے تو ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات پر قابو پانے کے لئے بھی کوئی خاص اقدامات نہیں ہو رھے- سب کچھ جوں کا توں چل رھا ہے- زیادہ توجہ دنیا میں افراتفری پھیلانے، رافیل طیاروں کی خریدو فروخت ، روس- یوکرین کی جنگ کو ہوا دینے ، افغانستان کی صورتحال کو پاکستان کے لئے خطرناک بنانے پر ہے- ذھنی آلودگی کے تدراک کی بجائے اسے بھی مزید تقویت دی جا رھی- ھیش ٹیگ ، میمز، جھوٹ ، نفرت، پراپیگنڈا کرنے کی کھلی چھٹی ہے -انٹر نیٹ اور موبائل کے استعمال کے درجنوں ایپ روزانہ مارکیٹ میں آ رھی ہیں – انٹر نیٹ سے نہ صرف نفرت اور انتہاء پسندی کو ترویج دی جا رھی ہے بلکہ ترقی یافتہ ریاستیں باقاعدہ سائبر وار میں کود چکی ہیں – جنگلوں میں لگی آگ، سیلاب ، درجہ حرارت کی زیادتی ان کو خود سے گرائے بموں، خودکش حملوں، کروڑوں بے گھروں ، دو وقت کی روٹی اور پانی کو ترستے اربوں انسان، سائبر حملوں ، جنسی ہراسگی کا شکار ہونے والے کروڑوں بچوں اور عورتوں سے زیادہ خطرناک لگتے ہیں –
‏ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ھر سال اوسطا ۸۵ ھزار خواتین درندگی کا شکار ہوتی ہیں- امریکہ میں ہر چھٹی عورت جنسی ھراسگی کا شکار ہوتی ہے- بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں گیارہ ھزار خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا چکے ہیں-
‏بھارت خطے میں تزویراتی توازن کو بگاڑنے کا کوئی موقع نہیں جانے دیتا- بلکہ اب تو الیکشن جیتنے کے لئے انتہاء پسندی اور پاکستان مخالف بیانیہ ایک روایت بن گئی مودی سرکار کی –
‏ فرانس میں ۱۹۸۰ تک ریپ جرم نہیں سمجھا جاتا تھا- اوسطا ھر سال پچھتر ھزار خواتین مردوں کی درندگی کا شکار بنتی ہیں- اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے لئے پیرس کلب بھی فرانس نے ہی بنایا- رافیل طیاروں کی بھارت کو دھڑا دھڑ سپلائی بھی فرانس ہی کر رھا ہے- ایک پرائیویٹ ٹی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ۲۶ اضلاع میں پچھلے چار سال میں لگ بھگ ۳۷ ھزار خواتین کو اغواء کیا گیا- خیر ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے بھی اتنے پریشان نہیں ہیں –
‏انسانی ذہن کے پرتشدد رویے ، ظلم اور بربریت کی داستانیں اور بپھرے دریاؤں کے سیلابی ریلے اور جنگلوں میں لگی آگ سب کا تدارک ضروری ھے – یہ دنیا interconnected ہے- ایک ریاست کا نقصان سب کا نقصان ہے- ذرا سوچئے

‏⁦‪#ClimateCatastrophe‬⁩ ⁦‪#HumanRightsViolations‬⁩ ⁦‪#socialmedia

Visited 1 times, 1 visit(s) today