انارکلی میں بم دھماکہ ، بچے سمیت 3 شہید 29 زخمی

لاہور (نامہ نگار) اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کے بعد لاہور میں بھی دہشت گردی، نیو انارکلی میں پان منڈی کے قریب بم دھماکے سے 9 سالہ بچے سمیت 3 افراد شہید جبکہ 3خواتین سمیت 29افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کے مطابق پلانٹڈ دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیو انارکلی میں پان منڈی کے قریب میں گذشتہ دوپہر ایک بجکر 40 منٹ پر بم دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ایک عمارت منہدم ہوگئی جبکہ متعدد عمارتوں کے شیشے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور وہاں کھڑی آٹھ موٹر سائیکلوں اور ریڑھیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے سے علاقہ میں بھگدڑ مچ گئی۔ زخمیوں و دیگر افراد نے چیخ و پکار شروع کر دی۔ لوگ جانیں بچانے کے لئے بھاگ نکلے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ علاقہ لرز اٹھا اور اس کی آواز میلوں دور سنائی دی گئی۔ جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکے کے بعد وہاں ہر طرف زخمی طبی امداد کے لئے زمین پر پڑے لوگوں کو مدد کے لئے پکارتے رہے۔ اطلاع ملنے پر پولیس، بم ڈسپوزل سکواڈ، ریسکیو 1122، ایدھی اور دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ امدادی ٹیموں نے 9 سالہ بچے سمیت 2افراد کی نعشیں اور تین خواتین سمیت30 شدید زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا جہاں رحیم یار خان کی تحصیل خان پور کا 16 سالہ یاسر بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ پولیس نے فوری طور پر بم دھماکے والی جگہ کے اطراف کو سیل کر دیا اور وہاں سے مختلف شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے جبکہ پولیس نے وہاں سے چند مشکوک افراد کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس موقع پر وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ جنہیں پولیس موقع سے دور کرتی رہی۔ مقامی تاجروں نے فوری دکانیں بند کر دیں۔ اعلی حکام بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیوں کے علاوہ مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع سے شواہد اکٹھے کرتے رہے۔ جنہیں فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوا دیا گیا۔ ابتدا میں پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے دھماکے کو سلنڈر دھماکہ قرار دیاگیا، مگر بعد ازاں اسے پلانٹڈ بم دھماکہ قرار دیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق اس پلانٹڈ دھماکے میں ڈیڑھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے کے وقت بازار میں کافی رش تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق وہاں کھڑی موٹرسائیکلوں کے پاس زور دار دھماکہ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ پلانٹڈ بم کا تھا جو کہ موٹر سائیکلوں کے پاس بکس میں نصب کر کے رکھا گیا تھا۔ بم دھماکے کے بعد لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ اطلاع ملنے کے بعد روتے پیٹتے ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے پہنچ گئے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دھماکے کے بعد وہاں شدید ٹریفک جام ہو گئی۔ گاڑیوں، بسوں، ویگنوں اور ٹرکوں کی دونوں اطراف لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں، جس سے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے لئے ایمبولینسز اور سکیورٹی فورسز کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے علاقے میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکانوں کے پاس پلانٹڈ بم نصب کیا گیا تھا، جس کے پھٹنے سے زور دار دھماکہ ہوا ہے اور وہاں تقریباً ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ دھماکا انارکلی بازار کے داخلی راستے پر ہوا ہے اور بم نجی بنک کے قریب موجود دکانوں کے پاس موٹرسائیکلز کے درمیان نصب تھا۔ دھماکے میں شہید ہونے والوں میں 9سالہ لڑکا ابصار اور 31سالہ رمضان  شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 17سالہ ارسلان، 45سالہ انور، 18سالہ شیر زمان، 50سالہ محمد جمیل، 22 سالہ عبداللہ، 37سالہ سلمان احمد، 25سالہ محمد سمیع، 25سالہ اعجاز، 31سالہ سلمان، 30سالہ حیدر سلطان، 54سالہ ظہیر اقبال ، 32سالہ محمد عدیم، 27سالہ احمد، 30سالہ بلال، 27سالہ فیصل سعید، 33سالہ طاہر حفیظ، 35سالہ حیدر طاہر، 20سالہ ارشد خالد، 42سالہ اظہر، 50سالہ زیور خان، 21سالہ واحد، 42سالہ فیصل بٹ، 45سالہ نبیلہ بی بی، 25سالہ نیشا سلمان، 22سالہ ردا بی بی شامل ہیں۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے جاں بحق ہونے والا 9سالہ بچہ ابصارکراچی جبکہ محمد رمضان فیروزوالہ کا رہائشی تھا۔ وزیراعظم نے انارکلی دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعظم نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ دھماکے کے ذمہ داروں کو فوری گرفتاری کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق بم دھماکے کی ذمہ داری بلوچ نیشنل آرمی کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔ دھماکے کا تھانہ سی ٹی ڈی میں 3دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں سیون اے ٹی اے، ایکسپلوزو ایکٹ، 302، 324، 120 بی اور دفعہ 109شامل کی گئی ہے۔ دہشت گرد دھماکہ خیز مواد رکھنے کے لیے وہاں موٹر سائیکل پر آئے۔ انار کلی دھماکہ کی تحقیقات کے حوالے سے سیف سٹی اتھارٹیز میںآئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ آئی جی پنجاب نے انارکلی دھماکے کی تمام فوٹیجز کا جائزہ لیا۔ آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایت کی کہ انار کلی دھماکے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جائے اور جلد از جلد مجرمان تک پہنچا جائے اور کہا کہ انار کلی دھماکے کے ماس ٹر مائنڈ اور سہولت کاروں سمیت تمام ملزمان کو بہت جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے انار کلی دھماکے کے پیش نظر صوبہ بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان اور ڈپٹی کمشنر لاہور نے میو اور سروسز ہسپتال کا دورہ کیا اور بم دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے تمام افراد کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in