Missing persons ki kahani sun lain

ینٹر انوار الحق کا کہنا تھا کہ یو این کی بنائی ہوئی کمیٹی کے پاس موجود لسٹ میں صرف ۵۰ میسنگ پرسن ہیں۔قدیر ماما اور اُن کے ساتھیوں نے جو فیرست صوبائی حکومت کو فراہم کی اُس میں صرف ۱۱۶ نام ہیں۔لیکن جب پراپیگنڈا کرنا ہوتا ہے تو حامد میر صاحب اور قدیر ماما کے لیے یہی نام 7000 ہو جاتے ہیں۔جب اُن سے پوچھو کے اس مسنگ پرسن کے گھر والے کہاں ہے تو جواب ملتا ہے کہ وہ نہیں بتا سکتے، انکی جان کو خطرہ ہے۔ حالات تو یہ ہیں کہ یہ لوگ اتنا بھی نہں بتا سکتے کے گمشدہ افراد کے والدین کے نام کیا ہیں۔اس پر بھی ان کو اعتراضات ہوتے ہیں۔اب بیبگربلوچ نام کے ایک صاحب برطانیہ میں پاکستان مخالف تنظیم کا رکن ہیں تو دوسری طرف ایک اور سخص جس کا نام بھی بیبگر بلوچ ہے ایران میں موجود دیشتگرد تنظیم کا کمانڈر ہے.یا تو جو 7000نام حامد میر صاحب اور قدیر ماما پراپیگنڈاکرنے کے لیئے استعمال کرتے ہیں وہ سب جھوٹ ہے یہ پھر جو نام وہ دیتے ہیں وہ سب بھاگ کر افغانستان اور ایران چلے گئے ہیں جہاں اُن کو پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ مختصراً بیان یہ ہے کہ یہ مسنگ پرسنز کا پراپیگنڈا اب اور نہیں چلے گا