تشنگی علم

ھماری علم سے دشمنی پرانی روایت ہے جو نسل در نسل چلتی آ رھی ہے- بھلا ہو پنجاب یو نیورسٹی ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاھور یا قائد اعظم یونیورسٹی اور کچھ دوسرے تعلمی اداروں کا کہ انہوں درخل اندازی کر کے بچ بچاؤ کروا دیا ورنہ یہ سلسلہ بہت دراز ہونا تھا-
ایک واحد نقطہ جس پر پوری قوم متفق ہے، وہ ہے نظام تعلم کی بربادی -آپ کسی حکومت کو لے لیں جمھوری ھو یا غیر جمھوری ، وھ تعلم کے میدان میں آپ کی توقعات پر پورا اترے گی، یعنی تعلیم کے لئے بجٹ دو فیصد-
نیچے سے اوپر یا دائیں سے بائیں، پہلی جماعت سے لیکر پی ایچ ڈی تک ، پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں سمیت ملک کے طول و عرض میں کہیں بھی دیکھ لیں آپ کو تعلیمی میدان میں ھر طرف تباہی نظر آئے گی۔
قیام پاکستان سے لیکر اج تک ھم نے پروان چڑھنے والی ھر نسل سے تعلیم کے معاملے میں یکساں رویہ اختیار کیا ھے۔ جو بچ کر نکل گئے وہ ان کی انفرادی محنت تھی یا اچھی قسمت۔ کیوں کہ پڑھانا کیا ھے اور کیسے پڑھانا ھے، ھمارا تعلیی نظام اس سے نابلد ھے۔ لہزا سوچنا کیا ھے اور کیسے سوچنا ھے ، ھمارے طلباءکو بھی اس کا علم نھی۔
ھم جھاں ہیں اور جیسے ھیں کی بنیاد پر اپنے وطن کو یکساں نقصان پہنچا رھے ھیں اور ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رھے ھیں۔
انگریز نے دو سو سال برصغیر پاک و ھند پر حکومت کی اور تعلیم کو عام آدمی کی پہنچ سے بڑی خوبصورتی سے نکال کر انگلینڈ لے گیا۔ لہزا جس نے پڑھنا ھوتا تھا وہ انگلینڈ جاتا یا ادھر برصغیر میں ھی کھیں اسٹیشن ماسٹریا زیادہ سے زیادہ کلکٹر افس میں کلرک بھرتی ھو جاتا۔ کیونکہ یھی وہ زمانہ تھا جب کلکٹر کے آفس کے علاوہ ھمارا ریلوے کا نظام بھی کچھ بہتر تھا۔
ہمارے تعلیمی اداروں میں استاد جب پڑھانے کلاس میں آتا ھے تو یہ سمجھ رھا ھوتا ھے کہ شاید طلبہ ، طالبات اس سبق کو تیار کر کے آئے ھونگے اور طلبہ کا بھی استاد کے بارے میں یھی خیال ھوتا ھے کہ استاد گرامی تو اس موضوع کے ماھر ھونگے۔ اسی کشمکش میں پیریڈ اور پھر تعلیمی سال جوں کا توں ختم ھو جاتا ھے۔ اور پھر یہ سلسلہ اتنا دراز ھوتا ھے کہ گائیڈ بک پر ھی ختم ھو تاھے۔
ھماری شب بھر میں امیر بننے کی خواھش اور آخری رات گیس پیپر پڑھ کر پہلی پوزیشن لینے کی تمنا دراصل ہماری زندہ دلی کا ثبوت ہے-
تعلم باقاعدہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرح ایک تجارت بن چکی ھے ۔ معاشرے میں ایک بے ھنگم سا شور اور چیخ و پکا ر سنائی دے رھا ھے۔ شاید یہ اسی تعلیمی خلا اور علم کی تشنگی کا شور ھے ۔

Visited 2 times, 1 visit(s) today

You might be interested in